Madarik-ut-Tanzil - Al-A'raaf : 62
اُبَلِّغُكُمْ رِسٰلٰتِ رَبِّیْ وَ اَنْصَحُ لَكُمْ وَ اَعْلَمُ مِنَ اللّٰهِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ
اُبَلِّغُكُمْ : میں پہنچاتا ہوں تمہیں رِسٰلٰتِ : پیغام (جمع) رَبِّيْ : اپنا رب وَاَنْصَحُ : اور نصیحت کرتا ہوں لَكُمْ : تمہیں وَاَعْلَمُ : اور جانتا ہوں مِنَ : سے اللّٰهِ : اللہ مَا : جو لَا تَعْلَمُوْنَ : تم نہیں جانتے
تمہیں اپنے پروردگار کے پیغام پہنچاتا ہوں اور تمہاری خیر خواہی کرتا ہوں۔ اور مجھ کو خدا کی طرف سے ایسی باتیں معلوم ہیں جن سے تم بیخبر ہو۔
تقریر دوم : آیت 62: اُبَلِّغُکُمْ رِسٰلٰتِ رَبِّیْ (میں تم کو اپنے رب کے پیغامات پہنچاتا ہوں) نمبر 1 جو میری طرف وحی کی گئی مختلف اوقات میں نمبر 2۔ مختلف مقاصد جیسے اوامر ونواہی، مواعظ، بشائر، نظائر اُبْلِغُکُمْ ابو عمرو نے اس طرح پڑھا یہ کلام مستانفہ ہے رسول رب العالمین ہونے کا بیان ہے۔ وَاَنْصَحُ لَکُمْ (اور تمہاری خیر خواہی کرتا ہوں) میں اخلاص کے ساتھ تمہاری بھلائی کا قصد کرنے والا ہوں۔ کہا جاتا ہے نصحتہٗ و نصحت بہٖ ۔ لام لا کر مبالغہ میں اضافہ کردیا۔ اور نصیحت کے اخلاص پر دلالت کرتا ہے۔ نصح کی حقیقت۔ نمبر 1۔ غیر کے لئے اس بھلائی کا ارادہ کرنا جو تم اپنے لیے چاہتے ہو نمبر 2۔ سچی عنائیت میں انتہاء کرنا۔ وَ اَعْلَمُ مِنَ اللّٰہِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ (اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان امور کی خبر رکھتا ہوں جو تم نہیں جانتے) یعنی اس کی صفات سے یعنی عظیم قدرت دشمنوں پر اس کی سخت پکڑ اور اس کی پکڑ دشمنوں سے واپس نہیں کی جاسکتی۔
Top