Madarik-ut-Tanzil - Al-A'raaf : 87
وَ اِنْ كَانَ طَآئِفَةٌ مِّنْكُمْ اٰمَنُوْا بِالَّذِیْۤ اُرْسِلْتُ بِهٖ وَ طَآئِفَةٌ لَّمْ یُؤْمِنُوْا فَاصْبِرُوْا حَتّٰى یَحْكُمَ اللّٰهُ بَیْنَنَا١ۚ وَ هُوَ خَیْرُ الْحٰكِمِیْنَ
وَاِنْ : اور اگر كَانَ : ہے طَآئِفَةٌ : ایک گروہ مِّنْكُمْ : تم سے اٰمَنُوْا : جو ایمان لایا بِالَّذِيْٓ : اس چیز پر جو اُرْسِلْتُ : میں بھیجا گیا بِهٖ : جس کے ساتھ وَطَآئِفَةٌ : اور ایک گروہ لَّمْ يُؤْمِنُوْا : ایمان نہیں لایا فَاصْبِرُوْا : تم صبر کرلو حَتّٰي : یہاں تک کہ يَحْكُمَ : فیصلہ کردے اللّٰهُ : اللہ بَيْنَنَا : ہمارے درمیان وَهُوَ : اور وہ خَيْرُ : بہترین الْحٰكِمِيْنَ : فیصلہ کرنے والا
اور اگر تم میں سے ایک جماعت میری رسالت پر ایمان لے آئی اور ایک جماعت ایمان نہیں لائی تو صبر کئے رہو یہاں تک کہ خدا ہمارے اور تمہارے درمیان فیصلہ کردے۔ اور وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے۔
دونوں فریقوں کو خطاب : آیت 87: وَاِنْ کَانَ طَآپفَۃٌ مِّنْکُمْ ٰامَنُوْا بِالَّذِیْٓ اُرْسِلْتُ بِہٖ وَطَآپفَۃٌ لَّمْ یُؤْمِنُوْا فَاصْبِرُوْا (اور اگر تم میں سے بعض اس حکم پر جس کو مجھے دیکر بھیجا گیا ہے۔ ایمان لائے ہیں اور بعض ایمان نہیں لائے تو ذرا ٹھہر جائو) پس تم انتظار کرو۔ حَتّٰی یَحْکُمَ اللّٰہُ بَیْنَنَا (یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ ہمارے درمیان میں فیصلہ کیے دیتے ہیں) یعنی دونوں فریقوں کے درمیان کہ حق پرستوں کو باطل پرستوں پر غلبہ دیا جائے۔ نمبر 1۔ یہ دراصل وعید ہے کہ اللہ تعالیٰ کافروں سے انتقام لیں گے۔ یا پھر ایمان والوں کو صبر پر آمادہ کیا گیا۔ کہ وہ مشرکین کی طرف سے پہنچنے والی ایذائوں کو برداشت کریں۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ ان کے اور کفار کے درمیان فیصلہ فرما دیں اور انتقام لیں۔ نمبر 3۔ دونوں فریقوں کو مخاطب کیا تاکہ مسلمان ایذائے کفار پر صبر کریں۔ اور کافروں کو ایمان والوں کا ایمان اگر برا معلوم ہوتا ہے تو وہ اس پر صبر کریں۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ ان کے مابین فیصلہ فرما دیں اور پلید اور پاک کو الگ کردیں۔ وَھُوَ خَیْرُ الْحٰکِمِیْنَ (اور وہ سب فیصلہ کرنے والوں سے بہتر ہے) کیونکہ اس کا حکم برحق اور عاد لانہ ہے۔ اس میں ظلم و جور کا شائبہ بھی نہیں۔
Top