Madarik-ut-Tanzil - Nooh : 23
وَ قَالُوْا لَا تَذَرُنَّ اٰلِهَتَكُمْ وَ لَا تَذَرُنَّ وَدًّا وَّ لَا سُوَاعًا١ۙ۬ وَّ لَا یَغُوْثَ وَ یَعُوْقَ وَ نَسْرًاۚ
وَقَالُوْا : اور انہوں نے کہا لَا تَذَرُنَّ : نہ تم چھوڑو اٰلِهَتَكُمْ : اپنے ا لہوں کو وَلَا : اور نہ تَذَرُنَّ : تم چھوڑو وَدًّا : ود کو وَّلَا سُوَاعًا : اور نہ سواع کو وَّلَا يَغُوْثَ : اور نہ یغوث کو وَيَعُوْقَ : اور نہ یعوق کو وَنَسْرًا : اور نہ نسر کو
اور کہنے لگے کہ اپنے معبودوں کو ہرگز نہ چھوڑنا اور ود اور سواع اور یغوث اور نسر کو کبھی ترک نہ کرنا
23 : وَقَالُوْا (اور انہوں نے کہا) سرداروں نے اپنے ماتحتوں کو لَا تَذَرُنَّ اٰلِھَتَکُمْ (تم اپنے معبودوں کو ہرگز نہ چھوڑو) یہ اپنے عموم پر ہے یعنی ان کی عبادت نہ چھوڑو۔ قراءت : نافع نے وَلَا تَذَرُنَّ وَدًّا (نہ روکو) دُدًا ضمہ سے پڑھا ہے اور یہ دونوں لغتیں ہیں۔ یہ بت آدمی کی صورت میں تھا۔ وَّلَاسُوَاعًا (سواع کو) یہ بت عورت کی شکل کا تھا۔ وَّلَا یَغُوْثَ (اور یغوث کو) یہ شیر کی شکل پر تھا وَیَعُوْقَ (اور یعوق کو) یہ گھوڑے کی صورت پر تھا۔ وَنَسْرًا (اور نسرکو) نحو : یہ دونوں اسم غیر منصرف ہیں۔ وزن فعل اور معرفہ ہیں اگر ان کو عربی لفظ مانا جائے اور اگر عجمی مانیں تو معرفہ اور عجمہ پھر بھی دو سبب پائے جاتے ہیں۔ یہ جن بتوں کا تذکرہ آیا ہے یہ ان کے نزدیک سب سے بڑے بت تھے پہلے عمومی تذکرہ کے بعد ان کا خاص ذکر کیا۔ یہ بت قوم نوح سے عرب میں منتقل ہوئے۔ ودؔ یہ بنوکلب اور سواع۔ ھمدان اور یغوث۔ مذحج اور یعوق۔ مراد قبیلہ اور نسرؔ حمیر والوں کے بت تھے۔ یہ نیک لوگوں کے نام ہیں : ایک قول یہ ہے یہ نیک لوگوں کے نام ہیں لوگ نوح (علیہ السلام) اور آدم (علیہ السلام) کے درمیانی زمانہ میں ان کی اقتداء کرتے تھے۔ جب یہ فوت ہوگئے تو لوگوں نے ان کی تصاویر بنالیں تاکہ یہ بات ان کو عبادت کیلئے برانگیختہ کرتی رہے جب عرصہ گزر گیا تو ابلیس نے ان کے کانوں میں پھونکی۔ کہ وہ لوگ ان تصاویر کی عبادت کرتے تھے۔ پس انہوں نے شیطان کے کہنے پر ان کی عبادت شروع کردی۔
Top