بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Madarik-ut-Tanzil - Al-Insaan : 1
هَلْ اَتٰى عَلَى الْاِنْسَانِ حِیْنٌ مِّنَ الدَّهْرِ لَمْ یَكُنْ شَیْئًا مَّذْكُوْرًا
هَلْ اَتٰى : یقیناً آیا (گزرا) عَلَي : پر الْاِنْسَانِ : انسان حِيْنٌ : ایک وقت مِّنَ الدَّهْرِ : زمانہ کا لَمْ يَكُنْ : اور نہ تھا شَيْئًا : کچھ مَّذْكُوْرًا : قابل ذکر
بیشک انسان پر زمانے میں ایک ایسا وقت بھی آچکا ہے کہ وہ کوئی چیز قابل ذکر نہ تھا
انسانی ذرات میں : 1 : ھَلْ اَتٰی عَلَی الْاِنْسَانِ حِیْنٌ مِّنَ الدَّھْرِ لَمْ یَکُنْ شَیْئًا مَّذْکُوْرًا (بیشک انسان پر زمانہ میں ایک ایسا وقت بھی آچکا ہے۔ جس میں وہ کوئی چیز قابل تذکرہ نہ تھا) ھَلْ اَتٰی آچکا، گزر چکا علی الْاِنْسَانِ اس سے آدم (علیہ السلام) مراد ہیں۔ حِیْنٌ مِّنَ الدَّھْرِ روح پھونکنے سے چالیس سال پہلے آپ کی تصویر بنائی گئی۔ لَمْ یَکُنْ شَیْئًا مَّذْکُوْرًا اس کا نام نہ لیا جاتا تھا۔ اور نہ کوئی جانتا تھا کہ اس سے کیا مراد ہے۔ کیونکہ وہ مٹی کے ذرات تھا جس پر زمانہ گزر رہا تھا۔ اور اگر وہ غیر موجودہوتا تو پھر ھل اتی نہ کہا جاتا کہ اس پر ایک زمانہ گزرا ہے۔ لم یکن شیئًا مذکورًا یہ حال ہونے کی وجہ سے محل نصب میں ہے انسان ذوالحال ہے۔ مطلب یہ ہے اتی علیہ حین من الدھرغیر مذکور۔ انسان پر زمانہ کا ایک ایسا وقت گزرا ہے کہ وہ مذکور نہ تھا۔
Top