Madarik-ut-Tanzil - Al-Insaan : 16
قَؔوَارِیْرَاۡ مِنْ فِضَّةٍ قَدَّرُوْهَا تَقْدِیْرًا
قَوَا۩رِيْرَا۟ : شیشے مِنْ فِضَّةٍ : چاندی کے قَدَّرُوْهَا : انہوں نے ان کا اندازہ کیا ہوگا تَقْدِيْرًا : مناسب اندازہ
(خدام) چاندی کے باسن لئے ہوئے ان کے اردگرد پھریں گے اور شیشے کے (نہایت شفاف) گلاس اور شیشے بھی چاندی کے جو ٹھیک اندازے کے مطابق بنائے گئے ہیں
16 : قَوَا رِیْرَا مِنْ فِضَّۃٍ (وہ شیشے چاندی کے ہونگے) یعنی چاندی سے بنے ہونگے۔ وہ چاندی کی سفیدی اور اس کے حسن کے جامع ہونگے اور صفائی اور شفافیت میں شیشے جیسے ہونگے۔ اس طرح کہ باہر سے اندر کا تمام مشروب نظر آجائے گا۔ قول ابن عباس ؓ : قوار یر۔ ہر زمین کے (قوار یر) شیشے اس کی زمین سے ہوتے ہیں اور جنت کی زمین چاندی کی بنی ہے۔ قراءت : نافع، کسائی، عاصم اور ایک روایت میں ابوبکر نے تنوین دونوں میں پڑھی ہے۔ اور حمزہ، ابن عامر، ابوعمرو، حفص نے دونوں میں بلاتنوین پڑھا ہے۔ اور ابن کثیر نے اول میں تنوین۔ اور وہ تنوین بھی پہلی آیات کی مناسبت کی وجہ سے ہے۔ اور دوسری میں تنوین پہلے کی اتباع کی وجہ سے ہے۔ اور پہلے پر وقف کے متعلق کہا گیا ہے مگر قابل اعتماد نہیں کیونکہ دوسرا پہلے کا بدل ہے۔ قَدَّرُوْھَا تَقْدِیْرًا (جن کو بھرنے والوں نے ایک مناسب اندازہ سے بھرا ہوگا) یہ قواریر من فضۃ کی صفت ہے یعنی اہل جنت مخصوص شکلوں میں ان کو بھریں گے اور انہوں نے اتنا ہی بھرا جتنا بطور اکرام اندازہ کرنا چاہیے۔ نمبر 2۔ پلانے والے ان کو پینے والوں کی سیرابی کے مطابق بھریں گے۔ وہ ان کے لئے نہایت لذیذ و خفیف ہوگا۔ مجاہد کا قول یہ ہے نہ بہے گا اور نہ خشک و کم ہوگا،۔
Top