Madarik-ut-Tanzil - Al-Insaan : 19
وَ یَطُوْفُ عَلَیْهِمْ وِلْدَانٌ مُّخَلَّدُوْنَ١ۚ اِذَا رَاَیْتَهُمْ حَسِبْتَهُمْ لُؤْلُؤًا مَّنْثُوْرًا
وَيَطُوْفُ : اور گردش کرینگے عَلَيْهِمْ : ان پر وِلْدَانٌ : لڑکے مُّخَلَّدُوْنَ ۚ : ہمیشہ (نوعمر) رہنے والے اِذَا رَاَيْتَهُمْ : جب تو انہیں دیکھے حَسِبْتَهُمْ : تو انہیں سمجھے لُؤْلُؤًا : موتی مَّنْثُوْرًا : بکھرے ہوئے
اور ان کے پاس لڑکے آتے جاتے ہوں گے جو ہمیشہ (ایک ہی حالت پر) آئیں گے جب تم ان پر نگاہ ڈالو تو خیال کرو کہ بکھرے ہوے موتی ہیں
19 : وَیَطُوْفُ عَلَیْھِمْ وِلْدَانٌ (اور ان کے پاس ایسے لڑکے آمدورفت کریں گے) غلمان جن کو اللہ تعالیٰ ایمان والوں کی خدمت کیلئے پیدا فرمائیں گے۔ نمبر 2۔ کفار کی چھوٹی اولاد کو اہل جنت کا خادم بنادیا جائے گا۔ مُّخَلَّدُوْنَ (جوہمیشہ لڑکے ہی رہیں گے) جو نہ مریں گے۔ اِذَا رَاَیْتَھُمْ حَسِبْتَھُمْ (اے مخاطب ! اگر تو ان کو دیکھے تو یوں سمجھے) حسن اور رنگت کے نکھار اور مجالس میں۔ بکھرنے کی وجہ سے لُؤْلُؤًا مَّنْثُوْرًا (وہ بکھرے ہوئے موتی ہیں) موتی کو منثور ؔ یعنی بکھرنے سے خاص کرنے کی وجہ یہ ہے کہ بکھرا موتی پروئے موتی سے زیادہ خوبصورت لگتا ہے۔
Top