Madarik-ut-Tanzil - Al-Insaan : 30
وَ مَا تَشَآءُوْنَ اِلَّاۤ اَنْ یَّشَآءَ اللّٰهُ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلِیْمًا حَكِیْمًاۗۖ
وَمَا تَشَآءُوْنَ : اور تم نہیں چاہوگے اِلَّآ : سوائے اَنْ : جو يَّشَآءَ اللّٰهُ ۭ : اللہ چاہے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ كَانَ : ہے عَلِيْمًا : جاننے والا حَكِيْمًا : حکمت والا
اور تم کچھ بھی نہیں چاہ سکتے مگر جو خدا کو منظور ہو بیشک خدا جاننے والا حکمت والا ہے
30 : وَمَاتَشَآ ئُ وْنَ اِلَّآ اَنْ یَّشَآ ئَ اللّٰہُ (اور بدوں اللہ تعالیٰ کے چاہے تم لوگ کوئی بات چاہ نہیں سکتے) ماتشائون تم چاہ نہیں سکتے اللہ تعالیٰ کی طرف راستہ اختیار کرنا۔ قراءت : مکی، شامی، ابوعمرو نے یشائون پڑھا ہے۔ ط الا ان یشاء اللہ۔ یہ ظرفیت کی وجہ سے محلاً منصوب ہے۔ ای الا وقت مشیۃ اللہ۔ مگر اللہ تعالیٰ کی مشیئت کے وقت اللہ تعالیٰ اس کو اس کیلئے چاہیں گے جس کے متعلق وہ جانتے ہیں۔ کہ اس نے اس راستہ کو اختیار وپسند کرلیا۔ ایک قول یہ ہے یہ اطاعت و عصیان اور کفر و ایمان میں عموم مشیت کو ظاہر کرنے کیلئے ہے۔ اس صورت میں یہ معتزلہ کے خلاف ہم اہل سنت کی دلیل ہے۔ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلِیْمًا (بیشک اللہ تعالیٰ بڑا علم والا) ان احوال کے متعلق جو ان سے پیش آئیں گے۔ حَکِیْمًا (حکمت والا ہے) افعال و اقوال میں مُصِیْب ہے۔
Top