بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Madarik-ut-Tanzil - An-Naba : 1
عَمَّ یَتَسَآءَلُوْنَۚ
عَمَّ : کس چیز کے بارے میں يَتَسَآءَلُوْنَ : وہ ایک دوسرے سے سوال کر رہے ہیں
(یہ) لوگ کس چیز کی نسبت پوچھتے ہیں ؟
1 : عَمَّ یَتَسَآ ئَ لُوْنَ (یہ لوگ کس چیزکا حال دریافت کرتے ہیں) عم ؔ کی اصل عن، ماتھی اور اس طرح بھی پڑ ھا گیا ہے پھر نون کو میم میں ادغام کردیا تو عَمَّا ہوگیا اور اس طرح بھی پڑھا گیا پھر الف بطور تخفیف حذف کردیا گیا۔ اور حذف کی وجہ استفہام میں کثرت سے استعمال ہے اور زیادہ استعمال اسی کا ہے یہ استفہام اس چیز کی تفخیم اور ہولناکی کو ظاہر کرنے کیلئے ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ سے تو کوئی چیز پوشیدہ اور چھپی ہوئی نہیں ہے۔ یَتَسَآ ئَ لُوْنَ (وہ ایک دوسرے سے سوال کرتے ہیں) ۔ نمبر 2۔ وہ دوسروں سے پوچھتے ہیں۔ اہل مکہ ایمان والوں سے استہزاء ًپوچھتے اور آپس میں بھی اس کے متعلق بات کرتے رہتے تھے۔
Top