Madarik-ut-Tanzil - An-Naba : 14
وَّ اَنْزَلْنَا مِنَ الْمُعْصِرٰتِ مَآءً ثَجَّاجًاۙ
وَّاَنْزَلْنَا : اور نازل کیا ہم نے مِنَ الْمُعْصِرٰتِ : بادلوں سے مَآءً : پانی ثَجَّاجًا : بکثرت
اور نچڑتے بادلوں سے موسلا دھار مینہ برسایا
وَّاَنْزَلْنَا مِنَ الْمُعْصِرٰتِ (اور ہم ہی نے بھرے بادلوں سے برسایا) السحائب اذا اعصرت یعنی بادل اس کے لئے تیار ہوں کہ ہوائیں ان کو نچوڑکر بارش برسائیں اور اسی سے اہل عرب کہتے ہیں اعصرت الجاریۃ جبکہ وہ حیض کی عمر کے قریب ہوجائے۔ نمبر 2۔ ہوائیں مراد ہیں وہ بادلوں کو بناتی اور ان سے بارش نکالتی ہیں جیسے اونٹنی کا دودھ دوہا جاتا ہے۔ پس یہ درست ہے کہ ان کو بارش اتارنے کا مبدأ قرار دیا جائے اور یہ وارد ہوا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہوائوں کو اٹھاتے ہیں۔ پھر وہ آسمان پانی اٹھا کر بادلوں میں منتقل کرتی ہیں۔ مَآ ئً ثَجَّاجًا (کثرت سے پانی) ثجاجًا کثرت سے بہنے والا۔
Top