Madarik-ut-Tanzil - Al-Anfaal : 16
وَ مَنْ یُّوَلِّهِمْ یَوْمَئِذٍ دُبُرَهٗۤ اِلَّا مُتَحَرِّفًا لِّقِتَالٍ اَوْ مُتَحَیِّزًا اِلٰى فِئَةٍ فَقَدْ بَآءَ بِغَضَبٍ مِّنَ اللّٰهِ وَ مَاْوٰىهُ جَهَنَّمُ١ؕ وَ بِئْسَ الْمَصِیْرُ
وَمَنْ : اور جو کوئی يُّوَلِّهِمْ : ان سے پھیرے يَوْمَئِذٍ : اس دن دُبُرَهٗٓ : اپنی پیٹھ اِلَّا : سوائے مُتَحَرِّفًا : گھات لگاتا ہوا لِّقِتَالٍ : جنگ کے لیے اَوْ : یا مُتَحَيِّزًا : جا ملنے کو اِلٰي : طرف فِئَةٍ : اپنی جماعت فَقَدْ بَآءَ : پس وہ لوٹا بِغَضَبٍ : غصہ کے ساتھ مِّنَ : سے اللّٰهِ : اللہ وَمَاْوٰىهُ : اور اسکا ٹھکانہ جَهَنَّمُ : جہنم وَبِئْسَ : اور بری الْمَصِيْرُ : پلٹنے کی جگہ (ٹھکانہ)
اور جو شخص جنگ کے روز اس صورت کے سوا کہ لڑائی کے لئے کنارے کنارے چلے (یعنی حکمت عملی سے دشمن کو مارے) یا اپنی فوج میں جا ملنا چاہے۔ ان سے پیٹھ پھیرے گا تو (سمجھو کہ) وہ خدا کے غضب میں گرفتار ہوگیا اور اسکا ٹھکانا دوزخ ہے اور وہ بہت ہی بری جگہ ہے۔
بھاگنے والے کے جرم کی شدت : آیت 16: وَمَنْ یُّوَلِّھِمْ یَوْمَپذٍ دُبُرَہٗٓ اِلَّا مُتَحَرِّفًا (اور جو شخص ان سے اس موقعہ پر پشت پھیرے گا۔ مگر ہاں جو پینترا بدلتا ہو) مائل ہونے والا۔ لِّقِتَالٍ (لڑائی کیلئے) وہ مڑ کر حملہ کرنے کیلے پسپا ہونا ہے دشمن کو خیال ہو کہ بھاگ گیا پھر اس پر مڑ کر حملہ آور ہو۔ یہ ایک جنگی طرز ہے۔ اَوْ مُتَحَیِّزًا (یا ملنے والا ہو) اِلٰی فِئَۃٍ (اپنی جماعت کی طرف) پناہ لینے آتا ہو وہ مستثنیٰ ہے ملنے والا ہو مسلمانوں کی جماعت جو اس کی پشت میں ہو۔ نحو : یہ دونوں یولھم کی ضمیر فاعلی سے حال ہیں۔ فَقَدْ بَآ ئَ بِغَضَبٍ مِّنَ اللّٰہِ وَمَاْوٰہُ جَھَنَّمُ وَبِئْسَ الْمَصِیْرُ (وہ اللہ تعالیٰ کے غضب میں آجائے گا اور اس کا ٹھکانہ دوزخ ہوگا اور وہ بہت ہی بری جگہ ہے) متحیز کا وزن مُتَفَیْعَل ہے مُتَفِعُّل نہیں کیونکہ وہ حاز، یحوز سے ہے اس سے متحوز، متفعل بنتا ہے نہ کہ متحیز۔
Top