Madarik-ut-Tanzil - Al-Anfaal : 19
اِنْ تَسْتَفْتِحُوْا فَقَدْ جَآءَكُمُ الْفَتْحُ١ۚ وَ اِنْ تَنْتَهُوْا فَهُوَ خَیْرٌ لَّكُمْ١ۚ وَ اِنْ تَعُوْدُوْا نَعُدْ١ۚ وَ لَنْ تُغْنِیَ عَنْكُمْ فِئَتُكُمْ شَیْئًا وَّ لَوْ كَثُرَتْ١ۙ وَ اَنَّ اللّٰهَ مَعَ الْمُؤْمِنِیْنَ۠
اِنْ : اگر تَسْتَفْتِحُوْا : تم فیصلہ چاہتے ہو فَقَدْ : تو البتہ جَآءَكُمُ : آگیا تمہارے پاس الْفَتْحُ : فیصلہ وَاِنْ : اور اگر تَنْتَهُوْا : تم باز آجاؤ فَهُوَ : تو وہ خَيْرٌ : بہتر لَّكُمْ : تمہارے لیے وَاِنْ : اور اگر تَعُوْدُوْا : پھر کروگے نَعُدْ : ہم پھر کریں گے وَلَنْ : اور ہرگز نہ تُغْنِيَ : کام آئے گا عَنْكُمْ : تمہارے فِئَتُكُمْ : تمہارا جتھا شَيْئًا : کچھ وَّلَوْ : اور خواہ كَثُرَتْ : کثرت ہو وَاَنَّ : اور بیشک اللّٰهَ : اللہ مَعَ : ساتھ الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع)
(کافرو) اگر تم (محمد ﷺ پر) فتح چاہتے ہو تو تمہارے پاس فتح آچکی۔ (دیکھو) اگر تم (اپنے افعال سے) باز آجاؤ تو تمہارے حق میں بہتر ہے اور اگر پھر (نافرمانی) کرو گے تو ہم بھی پھر (تمہیں عذاب) کریں گے۔ اور تمہاری جماعت خواہ کتنی ہی کثیر ہو تمہارے کچھ بھی کام نہ آئے گی۔ اور خدا تو مومنوں کے ساتھ ہے۔
آیت 19: اِنْ تَسْتَفْتِحُوْا فَقَدْ جَآئَ کُمُ الْفَتْحُ (اگر تم فیصلہ چاہتے ہو تو وہ فیصلہ تو تمہارے سامنے آموجود ہوا) اگر تم مددطلب کرتے تھے تو مدد آگئی مگر تمہارے خلاف۔ یہ اہل مکہ کو خطاب فرمایا کیونکہ روانہ ہوتے وقت انہوں نے استار کعبہ سے چمٹ کر کہا اللّٰھم ان کان محمد علی الحق فانصرہ و ان کنا علی الحق فانصرنا۔ دوسرا قول ان تستفتحوا یہ مومنوں کو خطاب ہے۔ کہ اگر تم فیصلہ کے طالب تھے تو وہ آگیا۔ وَاِنْ تَنْتَھُوْا (اگر تم باز آجائو) یہ کفار کو خطاب ہے۔ ان تنتہوا کا مطلب عداوت رسول سے باز آنا ہے۔ فَھُوَ (تو یہ) یہ باز آنا۔ خَیْرٌ لَّکُمْ (نہایت خوب ہے) بہت بہتر اور سلامتی والا ہے۔ وَ اِنْ تَعُوْدُوْا (اور اگر تم پھر وہی کام کرو گے) ان کے ساتھ لڑائی کے لیے۔ نَعُدْ (تو ہم بھی پھر یہی کام کریں گے) تمہارے خلاف ان کی مدد کیلئے۔ وَلَنْ تُغْنِیَ عَنْکُمْ فِئَتُکُمْ (اور تمہاری جمعیت تمہارے کام نہ آوے گی) تمہاری پارٹی شَیْئًا وَّ لَوْکَثُرَتْ (ذرا بھی۔ اگرچہ کتنی زیادہ ہو) تعداد میں وَاَنَّ اللّٰہَ مَعَ الْمُؤْ مِنِیْنَ (اور بیشک اللہ تعالیٰ ایمان والوں کے ساتھ ہے) قراءت : مدنی، شامی و حفص نے اللّٰہَ کو فتحہ کیساتھ پڑھا۔ اور اسلئے کہ اللہ تعالیٰ مدد کے ذریعہ مومنین کے ساتھ ہے۔ ایسا ہوا۔ دیگر قراء نے کسرہ کے ساتھ پڑھا ہے اور اس کی تائید عبداللہ کی قراءت سے ہوتی ہے۔ واللّٰہِ مع المؤمنین۔
Top