Madarik-ut-Tanzil - Al-Anfaal : 69
فَكُلُوْا مِمَّا غَنِمْتُمْ حَلٰلًا طَیِّبًا١ۖ٘ وَّ اتَّقُوا اللّٰهَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۠   ۧ
فَكُلُوْا : پس کھاؤ مِمَّا : اس سے جو غَنِمْتُمْ : تمہیں غنیمت میں ملا حَلٰلًا : حلال طَيِّبًا : پاک وَّاتَّقُوا : اور ڈرو اللّٰهَ : اللہ اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
تو جو مال غنیمت تم کو ملا ہے سے کھاؤ (کہ وہ تمہارے لئے) حلال (طیب) ہے اور خدا سے ڈرتے رہو بیشک خدا بخشنے والا مہربان ہے۔
اموالِ غنائم کے استعمال کی اجازت : آیت 69: فَکُلُوْا مِمَّا غَنِمْتُمْ (پس تم کھائو اس کو جو کچھ تم نے لیا ہے) روایت میں ہے کہ صحابہ کرام غنائم سے رک گئے اور انہوں نے اس کو ہاتھ بھی نہ لگایا۔ پس یہ آیات اتریں۔ دوسرا قول یہ ہے کہ اس میں فدیہ کو مباح کیا گیا کیونکہ یہ بھی غنائم میں سے ہے۔ فا، سببیہ ہے اور سبب محذوف ہے۔ مطلب یہ ہے قد احللت لکم الغنائم کہ میں نے غنائم تمہارے لیے حلال کردیے۔ پس تم کھائو۔ حَلٰلاً (حلال) عتاب و عقاب سے آزاد ہو کر۔ حلال یہ حل العقال سے ہے۔ اونٹ کا عقال کھول دیا۔ نمبر 1۔ یہ مغنوم (غنیمت کے طور پر حاصل شدہ مال) سے حال ہونے کی بناء پر منصوب ہے۔ نمبر 2۔ مصدر کی صفت ہے یعنی اکلا ً حلالاً کھائو حال کھانا۔ طَیِّبًا (پاک سمجھ کر) لذیذو خوشگوار نمبر 3۔ شرعاً حلال، طبعاً پاکیزہ و مرغوب وَّاتَّقُوا اللّٰہَ (اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو) ایسی چیز کی طرف اقدام نہ کرو۔ جس کی اجازت نہیں دی گئی۔ اِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ (بیشک اللہ تعالیٰ بڑے بخشنے والے) جو کچھ پہلے تم کرچکے رَّحِیْمٌ (رحمت والے ہیں) غنیمت کو حلال قرار دے کر۔
Top