Madarik-ut-Tanzil - At-Tawba : 102
وَ اٰخَرُوْنَ اعْتَرَفُوْا بِذُنُوْبِهِمْ خَلَطُوْا عَمَلًا صَالِحًا وَّ اٰخَرَ سَیِّئًا١ؕ عَسَى اللّٰهُ اَنْ یَّتُوْبَ عَلَیْهِمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
وَاٰخَرُوْنَ : اور کچھ اور اعْتَرَفُوْا : انہوں نے اعتراف کیا بِذُنُوْبِهِمْ : اپنے گناہوں کا خَلَطُوْا : انہوں نے ملایا عَمَلًا صَالِحًا : ایک عمل اچھا وَّاٰخَرَ : اور دوسرا سَيِّئًا : برا عَسَى : قریب ہے اللّٰهُ : اللہ اَنْ : کہ يَّتُوْبَ عَلَيْهِمْ : معاف کردے انہیں اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
اور کچھ اور لوگ ہیں کہ اپنے گناہوں کا (صاف) اقرار کرتے ہیں۔ انہوں نے اچھے اور برے عملوں کو ملا جلا دیا تھا۔ قریب ہے کہ خدا ان پر مہربانی سے توجہ فرمائے۔ بیشک خدا بخشنے والا مہربان ہے۔
معترف گناہ مومن : آیت 102: وَاٰخَرُوْنَ (اور کچھ اور لوگ ہیں) ان مذکورہ لوگوں کے علاوہ اور لوگ اعْتَرَفُوْا بِذُنُوْبِھِمْ (جو اپنی خطا کے معترف ہوگئے) اپنے پیچھے رہ جانے پر جھوٹے عذر پیش نہیں کئے بلکہ انہوں نے ندامت سے اس فعل کا اعتراف و اقرار کرلیا کہ انہوں نے بہت بڑی غلطی کی ہے ان کی تعداد دس تھی۔ ان میں سے سات نے ان آیات کو سنکر جو متخلفین کے متعلق اتری تھیں اپنے آپ کو مسجد نبوی کے ستون سے باندھ دیا۔ آپ ﷺ تشریف لائے اور عادت مبارکہ کے مطابق سب سے پہلے مسجد میں داخل ہو کردو رکعت نماز ادا فرمائی۔ آپ نے جب ان کو بند ھا ہوا دیکھا تو ان سے سوال کیا انہوں نے ذکر کیا کہ ہم نے قسم اٹھائی ہے کہ اپنے آپ کو نہیں کھولیں گے بلکہ اللہ کے رسول ﷺ خود کھولیں گے۔ آپ ﷺ نے فرمایا میں بھی قسم اٹھاتا ہوں کہ جب تک اللہ تعالیٰ کا حکم نہ ہوگا تمہیں نہیں کھولوں گا پس یہ آیت اتری آپ نے ان کو آزاد فرما دیا۔ پھر انہوں نے عرض کی یارسول اللہ ! یہ ہمارے اموال ہیں جو آپ سے پیچھے رہنے کا باعث بنے۔ آپ ان کو صدقہ کردیں اور ہمیں پاک کریں۔ آپ نے فرمایا مجھے تمہارے اموال میں سے کسی چیز کے لینے کا حکم نہیں ہوا۔ اس وقت یہ آیت اتری۔ خُذُ مِنْ اَمْوَالِھِمْ صَدَقَۃً ( 103: التوبہ) خَلَطُوْا عَمَلاً صَالِحًا (انہوں نے ملایا بھلے عمل کو) جہاد کی طرف جانا وَّ ٰاخَرَ سَیِّئًا (اور کچھ برے عمل کو) ۔ نمبر 1۔ جہاد تبوک سے پیچھے رہ جانا۔ نمبر 2۔ توبہ اور گناہ پھر یہ اس قول کی طرح ہے بعت الشاۃ شاۃ ودرھمًا ای شاۃ بدرہم۔ میں نے بکری کو ایک درہم کے بدلے فروخت کردیا۔ پس وائو بمعنی با ہے کیونکہ وائو جمع کیلئے ہے اور با الصاق کا معنی دیتی ہے پس دونوں میں مناسبت واضح ہے۔ نمبر 3۔ مطلب یہ ہے کہ ہر ایک دوسرے سے مل گیا پس ہر ایک ان میں سے مخلوط اور مخلوط بہٖ ہے جیسا کہتے ہیں خلطت الماء واللبن اس سے مراد یہ ہے کہ ہر ایک کو دوسرے سے ملا دیا۔ البتہ اگر خلطت الماء باللبن کہا جائے تو اس میں پانی کو تم نے مخلوط اور دودھ کو مخلوط بہ قرار دے دیا اور جب وائو سے کہا جائے گا تو پانی اور دودھ میں سے ہر ایک مخلوط اور مخلوط بہ ہوگا۔ گویا اس طرح کہا خلطت الماء باللبن واللبن بالماء کہ میں نے پانی کو دودھ اور دودھ کو پانی سے ملادیا۔ حاصل یہ ہوا کہ انکے اچھے برے اعمال گڈ مڈ ہوگئے۔ قبولیت توبہ : عَسَی اللّٰہُ اَنْ یَّتُوْبَ عَلَیْھِمْ اِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ (اللہ سے امید ہے کہ وہ ان پر توجہ فرمائینگے بیشک اللہ تعالیٰ بڑی مغفرت والے بڑی رحمت والے ہیں) اس میں انکی توبہ کا تذکرہ نہیں کیا کیونکہ اعتراف ذنوب کا تذکرہ پہلے کردیا گیا تھا یہی بات انکی توبہ کی قبولیت کی دلیل ہے۔
Top