Madarik-ut-Tanzil - At-Tawba : 103
خُذْ مِنْ اَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَ تُزَكِّیْهِمْ بِهَا وَصَلِّ عَلَیْهِمْ١ؕ اِنَّ صَلٰوتَكَ سَكَنٌ لَّهُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
خُذْ : لے لیں آپ مِنْ : سے اَمْوَالِهِمْ : ان کے مال (جمع) صَدَقَةً : زکوۃ تُطَهِّرُھُمْ : تم پاک کردو وَتُزَكِّيْهِمْ : اور صاف کردو بِهَا : اس سے وَصَلِّ : اور دعا کرو عَلَيْهِمْ : ان پر اِنَّ : بیشک صَلٰوتَكَ : آپ کی دعا سَكَنٌ : سکون لَّھُمْ : ان کے لیے وَاللّٰهُ : اور اللہ سَمِيْعٌ : سننے والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
ان کے مال میں سے زکوٰۃ قبول کرلو کہ اس سے تم ان کو (ظاہر میں بھی) پاک اور (باطن میں بھی) پاکیزہ کرتے ہو اور ان کے حق میں دعائے خیر کرو کہ تمہاری دعا ان کے لیے موجب تسکین ہے۔ اور خدا سننے والا اور جاننے والا ہے۔
تکمیل توبہ کے لئے صدقہ و دعا : آیت 103: خُذُ مِنْ اَمْوَالِھِمْ صَدَقَۃً (آپ ان کے مالوں میں سے صدقہ لے لیں) نمبر 1۔ ان کے گناہوں کا کفارہ نمبر 2 بعض کے بقول زکوٰۃ مراد ہے تُطَھِّرُھُمْ ( آپ ان کو پاک کردیں گے) گناہوں سے۔ یہ صدقہ کی صفت ہے۔ اور تاؔ۔ نمبر 1۔ خطاب کی ہے۔ نمبر 2۔ واحد مونث غائب کا صیغہ ہے وَتُزَکِّیْھِمْ (اور ان کو صاف کردیں گے) اس میں تاؔ یقینا خطاب ہی کیلئے ہے۔ بِھَا (جس کے ذریعہ) صدقہ کے ذریعہ التزکیہ، نمبر 1: تطہیر و پاکیزگی میں مبالغہ اور اضافہ نمبر 2۔ مال میں برکت و نمو وَصَلِّ عَلَیْھِمْ (اور ان کے لئے دعا کریں) دعا کے ساتھ ان پر مہربانی فرما کر۔ رحم کر کے۔ مسئلہ : صدقہ لینے والے کو چاہیے کہ صدقہ دینے والے کو دعا دے۔ یہی سنت ہے۔ اِنَّ صَلٰوتَکَ (بلاشبہ آپ کی دعا) قراءت : کوفی قراء ابوبکر کے علاوہ صَلَوَاتَکَ پڑھتے ہیں بعض نے کہا الصلاۃ، الصلوات سے زیادہ مناسب ہے کیونکہ جنس کا معنی دیتا ہے۔ سَکَنٌ لَّھُمْ (ان کیلئے سکون کا باعث ہے) ان کو سکون خاطر حاصل ہوتا ہے اور انکے دل مطمئن ہوتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے انکی توبہ کو قبول کرلیا۔ وَاللّٰہُ سَمِیْعٌ (اور اللہ تعالیٰ خوب سنتے) نمبر 1۔ اللہ تعالیٰ آپ کی دعا کو سننے والے نمبر 2۔ ان کی دعائوں اور گناہوں کے اعتراف کو جاننے والے ہیں عَلِیْمٌ (جانتے ہیں) جو انکے دلوں میں غم، شرمندگی پائی جاتی ہے۔ اس سلسلے میں جو کہ ان سے سرزد ہوا۔
Top