Madarik-ut-Tanzil - At-Tawba : 128
لَقَدْ جَآءَكُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْكُمْ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ
لَقَدْ جَآءَكُمْ : البتہ تمہارے پاس آیا رَسُوْلٌ : ایک رسول مِّنْ : سے اَنْفُسِكُمْ : تمہاری جانیں (تم) عَزِيْزٌ : گراں عَلَيْهِ : اس پر مَا : جو عَنِتُّمْ : تمہیں تکلیف پہنچے حَرِيْصٌ : حریص (بہت خواہشمند) عَلَيْكُمْ : تم پر بِالْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں پر رَءُوْفٌ : انتہائی شفیق رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
(لوگو) تمہارے پاس تم ہی میں سے ایک پیغمبر آئے ہیں۔ تمہاری تکلیف انکو گراں معلوم ہوتی ہے اور تمہاری بھلائی کے بہت خواہشمند ہیں۔ (اور) مومنوں پر نہایت شفقت کرنیوالے (اور) مہربان ہیں۔
عظیم الشان رسول کی رفیع الشان صفات : آیت 128: لَقَدْ جَآ ئَ کُمْ رَسُوْلٌ (تمہارے پاس آئے ایک عظیم الشان رسول) محمد ﷺ مِّنْ اَنْفُسِکُمْ (جو تمہاری جنس سے ہیں) تمہاری جنس، تمہارے نسب سے، عربی، قرشی تمہاری طرح عَزِیْزٌ عَلَیْہِ مَاعَنِتُّمْ (جن کو تمہاری مشقت والی بات نہایت ہی گراں گزرتی ہے) ان پر گراں گزرتی ہے کیونکہ وہ تمہیں میں سے ایک ہیں۔ عنتکم تمہاری تکلیف اور تمہیں ناپسند بات کا پہنچنا پس وہ تمہارے عذاب میں پڑنے اور مبتلا ہونے سے ہر وقت ڈرتے ہیں۔ حَرِیْصٌ عَلَیْکُمْ (تمہارے فائدے کے بڑے خواہش مند رہتے ہیں) تمہارے ایمان کے متعلق بِالْمُؤْمِنِیْنَ (اور ایمان والوں کے ساتھ) جو تم میں سے ہیں یا تمہارے علاوہ میں سے ہیں۔ رَئُ وْفٌ رَّحِیْمٌ (بڑے شفیق مہربان ہیں) کہا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اور کسی کیلئے اس کے ناموں میں دو نام ایک جگہ اکٹھے نہیں ذکر فرمائے صرف حضرت محمد ﷺ کیلئے رؤف رحیم دو نام جمع کرکے ذکر فرمائے۔
Top