Madarik-ut-Tanzil - At-Tawba : 54
وَ مَا مَنَعَهُمْ اَنْ تُقْبَلَ مِنْهُمْ نَفَقٰتُهُمْ اِلَّاۤ اَنَّهُمْ كَفَرُوْا بِاللّٰهِ وَ بِرَسُوْلِهٖ وَ لَا یَاْتُوْنَ الصَّلٰوةَ اِلَّا وَ هُمْ كُسَالٰى وَ لَا یُنْفِقُوْنَ اِلَّا وَ هُمْ كٰرِهُوْنَ
وَمَا : اور نہ مَنَعَهُمْ : ان سے مانع ہوا اَنْ : کہ تُقْبَلَ : قبول کیا جائے مِنْهُمْ : ان سے نَفَقٰتُهُمْ : ان کا خرچ اِلَّآ : مگر اَنَّهُمْ : یہ کہ وہ كَفَرُوْا : منکر ہوئے بِاللّٰهِ : اللہ کے وَبِرَسُوْلِهٖ : اور اس کے رسول کے وَلَا يَاْتُوْنَ : اور وہ نہیں آتے الصَّلٰوةَ : نماز اِلَّا : مگر وَهُمْ : اور وہ كُسَالٰى : سست وَ : اور لَا يُنْفِقُوْنَ : وہ خرچ نہیں کرتے اِلَّا : مگر وَهُمْ : اور وہ كٰرِهُوْنَ : ناخوشی سے
اور ان کے خرچ (اموال) کے قبول ہونے سے کوئی چیز مانع نہیں ہوئی سوا اس کے کہ انہوں نے خدا سے اور اس کے رسول ﷺ سے کفر کیا اور نماز کو آتے ہیں تو سست و کاہل ہو کر اور خرچ کرتے ہیں تو ناخوشی سے۔
صدقہ قبول نہ کرنے کی وجہ کفر ہے : آیت 54: وَمَا مَنَعَہُمْ اَنْ تُقْبَلَ مِنْھُمْ نَفَقٰتُھُمْ (اور ان کے خیر خیرات قبول ہونے میں اور کوئی چیز مانع نہیں) حمزہ و علی نے یُقْبَلُیا سے پڑھا ہے۔ اِلَّآ اَ نَّھُمْ کَفَرُوْا (مگر یہ کہ انہوں نے کفر کیا) منع کا فاعل ہم ہے۔ اور ان تقبل مفعول ہے۔ مطلب یہ ہے ان کے نفقات کو قبول نہ کرنے کی وجہ انکا کفر ہے۔ بِاللّٰہِ وَبِرَسُوْلہٖ وَلَا یَاْتُوْنَ الصَّلٰوۃَ اِلَّا وَھُمْ کُسَالٰی (اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ اور وہ نماز نہیں پڑھتے مگر ناگواری سے) کسالیٰ جمع کسلان اور وہ ناپسندیدگی سے خرچ کرتے ہیں۔ کیونکہ وہ اس سے اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کے طالب نہیں ہیں۔ نکتہ : پہلی آیت میں طوعاً سے ان کی تعریف کی گئی اور یہاں اس کی نفی کردی۔ کیونکہ طوع سے مراد یہ ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے لازم کرنے کے بغیر اس کو خرچ کرتے ہیں۔ یا اپنے روسا کی مرضی کے بغیر اور یہ اطاعت بھی اضطراری ہے رغبت و اختیار سے قطعًا نہیں۔ وَلَایُنْفِقُوْنَ اِلَّا وَھُمْ کٰرِھُوْنَ (اور خرچ نہیں کرتے مگر ناپسندیدگی کے ساتھ)
Top