Madarik-ut-Tanzil - An-Nisaa : 98
فَرِحَ الْمُخَلَّفُوْنَ بِمَقْعَدِهِمْ خِلٰفَ رَسُوْلِ اللّٰهِ وَ كَرِهُوْۤا اَنْ یُّجَاهِدُوْا بِاَمْوَالِهِمْ وَ اَنْفُسِهِمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ قَالُوْا لَا تَنْفِرُوْا فِی الْحَرِّ١ؕ قُلْ نَارُ جَهَنَّمَ اَشَدُّ حَرًّا١ؕ لَوْ كَانُوْا یَفْقَهُوْنَ
فَرِحَ : خوش ہوئے الْمُخَلَّفُوْنَ : پیچھے رہنے والے بِمَقْعَدِهِمْ : اپنے بیٹھ رہنے سے خِلٰفَ : خلاف (پیچھے) رَسُوْلِ : رسول اللّٰهِ : اللہ وَكَرِهُوْٓا : اور انہوں نے ناپسند کیا اَنْ : کہ يُّجَاهِدُوْا : وہ جہاد کریں بِاَمْوَالِهِمْ : اپنے مالوں سے وَاَنْفُسِهِمْ : اور اپنی جانیں فِيْ : میں سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کی راہ وَقَالُوْا : اور انہوں نے کہا لَا تَنْفِرُوْا : نہ کوچ کرو فِي الْحَرِّ : گرمی میں قُلْ : آپ کہ دیں نَارُ جَهَنَّمَ : جہنم کی آگ اَشَدُّ : سب سے زیادہ حَرًّا : گرمی میں لَوْ : کاش كَانُوْا يَفْقَهُوْنَ : وہ سمجھ رکھتے
جو لوگ (غزوہ تبوک میں) پیچھے رہ گئے وہ پیغمبر خدا ﷺ (کی مرضی) کے خلاف بیٹھ رہنے سے خوش ہوئے اور اس بات کو ناپسند کیا کہ (خدا کی راہ میں) اپنے مال اور جان سے جہاد کریں۔ اور (اوروں سے بھی) کہنے لگے کہ گرمی میں مت نکلنا (ان سے) کہہ دو کہ دوزخ کی آگ اس سے کہیں زیادہ گرم ہے۔ کاش یہ (اس بات کو) سمجھتے۔
تخلف جہاد پر منافقین کی خوشی : آیت 81: فَرِحَ الْمُخَلَّفُوْنَ (یہ پیچھے رہ جانے والے خوش ہوگئے) نمبر 1۔ وہ منافقین جنہوں نے رسول اللہ ﷺ سے اجازت طلب کی اور ان کو اجازت دے دی گئی اور غزوئہ تبوک میں ان کو مدینہ میں ہی چھوڑ دیا گیا۔ نمبر 2۔ جو لوگ سستی سے پیچھے رہ گئے اور ان کو نفاق اور شیطان نے اس بات پر آمادہ کیا۔ بِمَقْعَدِھِمْ (اپنے بیٹھ رہنے پر) غزوہ میں نہ جانے کی بناء پر خِلٰفَ رَسُوْلِ اللّٰہِ (رسول اللہ ﷺ کے بعد) رسول اللہ ﷺ کی مخالفت میں یہ مفعول لہ یا حال ہے ای قعدوا لمخالفتہ یا مخالفین لہٗ وہ مخالفت کی وجہ سے بیٹھ رہے یا اس حال میں بیٹھ رہے کہ وہ آپکی مخالفت کرنے والے تھے۔ وَکَرِھُوْٓا اَنْ یُّجَاھِدُوْا بِاَمْوَالِھِمْ وَاَنْفُسِہِمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ (اور ان کو ناگوار ہوا کہ اللہ کی راہ میں اپنے مال اور جان کے ساتھ جہاد کریں) انہوں نے وہ نہ کیا جو مسلمان کرتے ہیں۔ اپنی جان اور مال کا نذرانہ بارگاہ الٰہی میں پیش کرتے ہیں۔ اور وہ اس کو ناپسند کیوں نہ کرتے۔ جبکہ ان میں ایمان اور یقین کے دو اعی میں سے کوئی چیز موجود نہ تھی۔ استہزائی جملے : وَقَالُوْا لَا تَنْفِرُوْا فِی الْحَرِّ (اور کہنے لگے تم گرمی میں جہاد کیلئے نہ نکلو) نمبر 1۔ انہوں نے ایک دوسرے کو کہا نمبر 2۔ مسلمانوں کو بیوقوف بنانے کیلئے کہا۔ قُلْ نَارُ جَھَنَّمَ اَشَدُّ حَرًّاط لَوْکَانُوْ ا یَفْقَھُوْنَ (آپ کہہ دیں کہ جہنم کی آگ بہت زیادہ گرم ہے کیا خوب ہوتا اگر وہ سمجھتے) اسمیں ان کی جہالت کو واضح کیا کہ ایک گھڑی کی مشقت سے جو اپنے کو بچائے اور اس کی وجہ سے ہمیشہ کی مشقت میں مبتلا ہوئے وہ تو عقل مند کیا اجہل الجاہلین میں سے ہے۔
Top