Madarik-ut-Tanzil - At-Tawba : 96
یَحْلِفُوْنَ لَكُمْ لِتَرْضَوْا عَنْهُمْ١ۚ فَاِنْ تَرْضَوْا عَنْهُمْ فَاِنَّ اللّٰهَ لَا یَرْضٰى عَنِ الْقَوْمِ الْفٰسِقِیْنَ
يَحْلِفُوْنَ : وہ قسمیں کھاتے ہیں لَكُمْ : تمہارے آگے لِتَرْضَوْا : تاکہ تم راضی ہوجاؤ عَنْھُمْ : ان سے فَاِنْ : سو اگر تَرْضَوْا : تم راضی ہوجاؤ عَنْھُمْ : ان سے فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يَرْضٰى : راضی نہیں ہوتا عَنِ : سے الْقَوْمِ : لوگ الْفٰسِقِيْنَ : نافرمان
یہ تمہارے آگے قسمیں کھائیں گے تاکہ تم ان سے خوش ہوجاؤ۔ لیکن اگر تم ان سے خوش ہوجاؤ گے تو خدا تو نافرمان لوگوں سے خوش نہیں ہوتا۔
اگر تم راضی ہو بھی گئے مگر اللہ راضی نہ ہوگا : آیت 96: یَحْلِفُوْنَ لَکُمْ لِتَرْضَوْا عَنْھُمْ (وہ تمہارے سامنے قسمیں کھائیں گے تاکہ تم ان سے راضی ہوجائو) اللہ تعالیٰ کے نام کی قسم اٹھانے سے ان کا مقصدصرف تمہیں راضی کرنا ہے تاکہ اس سے ان کو دنیوی فائدہ پہنچ جائے۔ فَاِنْ تَرْضَوْا عَنْھُمْ فَاِنَّ اللّٰہَ لَایَرْضٰی عَنِ الْقَوْمِ الْفٰسِقِیْنَ (پس اگر تم ان سے راضی بھی ہوجائو تو اللہ تعالیٰ ایسے شریر لوگوں سے راضی نہ ہوگا) فقط تمہاری رضامندی ان کے لئے کافی نہ ہوگی جبکہ اللہ تعالیٰ ان سے ناراض ہیں اور وہ جلد ملنے والی یا بدیر آنے والی سزا کی زد میں ہیں۔ : مسئلہ یہ اس لئے فرما دیا تاکہ معلوم ہوجائے کہ مومنین کی رضامندی میں ہمیشہ اللہ تعالیٰ کی رضامندی نہیں۔ جب انکا عمل اللہ تعالیٰ کی رضامندی کے مناسب ہو تو اس میں اللہ تعالیٰ کی رضامندی ہے۔
Top