بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Mafhoom-ul-Quran - Yunus : 1
الٓرٰ١۫ تِلْكَ اٰیٰتُ الْكِتٰبِ الْحَكِیْمِ
الٓرٰ : الف لام را تِلْكَ : یہ اٰيٰتُ : آیتیں الْكِتٰبِ : کتاب الْحَكِيْمِ : حکمت والی
الٓرٰ ۔ یہ بڑی دانائی والی کتاب کی آیتیں ہیں۔
رسول اللہ ﷺ کی شان اور قرآن کی حکمت تشریح : الٓر، یہ حروف مقطعات کہلاتے ہیں، ان کی وضاحت نبی اکرم ﷺ نے نہیں کی۔ اس لیے اس کی بحث میں پڑنا ضروری نہیں۔ البتہ ان آیات کا سمجھنا ضروری ہے جو دانائی سے بھری ہوئی بہترین مکمل و محکم کتاب سے لی گئی ہیں جس کا خالق الہ العلمین ہے۔ ” الِٰہُ العٰلمین “ جس نے تخلیق کائنات کی، اور اس کے بارے میں جو انسان حیران و پریشان رہتا تھا، بتایا کہ یہ کائنات کیسے بنی ؟ انسان کی تخلیق کیسے ہوئی اور انجام کیا ہوگا۔ یعنی ازل، حاضر اور غائب، یہ بہت بڑے راز ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنی اس کتاب قرآن مجید میں بڑی ہی آسان اور مکمل زبان میں بیان کیا ہے۔ اس کتاب کا خالق کیونکہ ارفع و اعلیٰ اللہ رب العزت خود ہے، لہٰذا غلطی اور تبدیلی کا تو امکان ہو ہی نہیں سکتا۔ اور نہ ہی اس جیسا کلام کوئی بنا سکتا ہے۔ یہ اصل میں ہدایت کی کتاب ہے۔ برائی اور اچھائی، نیکی اور بدی، شرک اور اسلام کو پوری طرح واضح کیا گیا ہے اور پھر ان دونوں راستوں کا اجر وثواب سمجھا دیا گیا ہے اور اس کو اللہ نے ڈر اور خوشخبری کا نام دیا ہے۔ پھر دوسرا مسئلہ یہ ہوا کہ یہ کتاب ہدایت انسانوں تک کیسے پہنچائی جائے تو اس کام کے لیے اللہ تعالیٰ نے ایک بڑے ہی نیک، صالح اور بلند کردار انسان کو چن لیا۔ ظاہر ہے کہ انسانوں کو پیغام پہنچانے کے لیے انسان ہی مناسب ہوسکتا ہے کوئی جن یا فرشتہ یہ کام اتنے اچھے طریقہ سے نہیں کرسکتا جتنا کہ ایک انسان کرسکتا ہے۔ اسی لیے انسانوں میں سے بہترین انسان حضرت محمد ﷺ کو اس کام پر مامور کیا گیا کہ اللہ کا کلام لوگوں تک پہنچائیں ان کو بتائیں کہ یہ زندگی ختم ہوجائے گی یہ دنیا صرف امتحان گاہ ہے یہاں سے ایک اور زندگی کی طرف بھیج دیا جائے گا جو ہمیشہ کی زندگی ہوگی اور اس میں اچھا یا برا درجہ ملے گا اپنے دنیا میں کیے گئے اعمال کے لحاظ سے۔ تو اللہ رب العزت ان لوگوں کو خبردار کرتے ہیں کہ اس کلام کے بیان کرنے والے کی کرامات کو دیکھ کر اس کو جادو گر کہنا ایسے ہی ہے جیسا حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو ان کی قوم نے جادو گر کہہ دیا تھا۔ کفار بجائے اس کے کہ ہدایت حاصل کریں اسلام اور ایمان کی برکتوں سے متاثر ہو کر نبی اکرم ﷺ پر ایمان لے آئیں اور دنیا و آخرت کی بھلائیاں حاصل کریں الٹا ان کو جادو گر کہہ کر دنیا و آخرت کی رسوائیاں حاصل کرتے ہیں۔ اصل میں اس دنیا میں نیک و بد، حق و باطل ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔ خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو نیکی اختیار کرتے ہیں اور بدنصیب ہیں وہ لوگ جو شیطان کی راہوں پر چلتے ہیں۔
Top