Mafhoom-ul-Quran - Yunus : 28
وَ یَوْمَ نَحْشُرُهُمْ جَمِیْعًا ثُمَّ نَقُوْلُ لِلَّذِیْنَ اَشْرَكُوْا مَكَانَكُمْ اَنْتُمْ وَ شُرَكَآؤُكُمْ١ۚ فَزَیَّلْنَا بَیْنَهُمْ وَ قَالَ شُرَكَآؤُهُمْ مَّا كُنْتُمْ اِیَّانَا تَعْبُدُوْنَ
وَيَوْمَ : اور جس دن نَحْشُرُھُمْ : ہم اکٹھا کرینگے انہیں جَمِيْعًا : سب ثُمَّ : پھر نَقُوْلُ : ہم کہیں گے لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کو اَشْرَكُوْا : جنہوں نے شرک کیا مَكَانَكُمْ : اپنی جگہ اَنْتُمْ : تم وَشُرَكَآؤُكُمْ : اور تمہارے شریک فَزَيَّلْنَا : پھر ہم جدائی ڈال دیں گے بَيْنَھُمْ : ان کے درمیان وَقَالَ : اور کہیں گے شُرَكَآؤُھُمْ : ان کے شریک مَّا كُنْتُمْ : تم نہ تھے اِيَّانَا : ہماری تَعْبُدُوْنَ : تم بندگی کرتے
اور جس دن ہم ان سب کو جمع کریں گے، پھر مشرکوں سے کہیں گے تم اور تمہارے شریک اپنی اپنی جگہ ٹھہرے رہو تو ہم انہیں الگ الگ کردیں گے اور ان کے شریک ان سے کہیں گے کہ تم ہم کو تو نہیں پوجا کرتے تھے۔
حساب کتاب کا دن تشریح : ان آیات میں حشر نشر، یعنی میدان حشر کا نقشہ کھینچا گیا ہے۔ ہر قسم کے گنہگار کو اس کے گناہ کے مطابق سزا ملے گی یہاں مشرکین کے بارے میں ذکر کیا جا رہا ہے کہ مشرکین اپنے معبودوں کو کہیں گے ہمیں بچائو، جبکہ وہ چھوٹے خدا خواہ چاند، سورج ستارے، آگ، ہوا، پانی، بت، قبر یا مزار ہوں وہ بھلا اتنی اہلیت کہاں رکھ سکتے ہیں کہ وہ ان کو بچا سکیں یا یہ جان سکیں کہ ہاں یہ لوگ ہماری عبادت کرتے تھے لہٰذا وہ صاف انکار کردیں گے۔ کیونکہ عبادت کے لائق تو صرف اللہ کی ذات ہے۔ مطلب یہ ہے کہ مشرکوں کو وقت پر خبردار کردیا جائے کہ انہوں نے مرنے کے بعد اللہ کے حضور ضرور حاضر ہونا ہے وہاں بڑا سخت حساب کتاب اور سزا ملے گی اگر عقل ہے تو اپنے اعتقادات کو ٹھیک رخ پر موڑ کر ایسے معبود برحق کی طرف رجوع کریں جو ان کو قیامت کے دن بخش کر جنت میں داخل کرے دوزخ سے بچائے اور وہ ذات ہے اللہ وحدہٗ لا شریک کی ذات۔ اگلی آیات ثبوت پیش کرتی ہیں۔
Top