Mafhoom-ul-Quran - Yunus : 41
وَ اِنْ كَذَّبُوْكَ فَقُلْ لِّیْ عَمَلِیْ وَ لَكُمْ عَمَلُكُمْ١ۚ اَنْتُمْ بَرِیْٓئُوْنَ مِمَّاۤ اَعْمَلُ وَ اَنَا بَرِیْٓءٌ مِّمَّا تَعْمَلُوْنَ
وَاِنْ : اور اگر كَذَّبُوْكَ : وہ آپ کو جھٹلائیں فَقُلْ : تو کہ دیں لِّيْ : میرے لیے عَمَلِيْ : میرے عمل وَلَكُمْ : اور تمہارے لیے عَمَلُكُمْ : تمہارے عمل اَنْتُمْ : تم بَرِيْٓئُوْنَ : جواب دہ نہیں مِمَّآ : اس کے جو اَعْمَلُ : میں کرتا ہوں وَاَنَا : اور میں بَرِيْٓءٌ : جواب دہ نہیں مِّمَّا : اس کا جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو
اور اگر یہ تمہاری تکذیب کریں تو کہہ دو کہ میرے لیے میرا عمل اور تمہارے لیے تمہارا عمل، تم اس سے بری الذمہ ہو جو میں کرتا ہوں اور میں اس سے جو تم کرتے ہو۔
ہر کوئی اپنے اعمال کا ذمہ دار ہے تشریح : ان آیات میں رب اعلیٰ اپنے پیارے نبی ﷺ کو مخاطب کرتے ہوئے تسلی دیتے ہیں کہ آپ تو بیشک بہت محنت کر رہے ہیں تو ان کی ہٹ دھرمی اور نافرمانی سے آپ بالکل پریشان نہ ہوں آپ ان کو بتا دیں کہ وہ جو کریں گے اس کا اجر پالیں گے کیونکہ اللہ سے کوئی بات اور کسی کا بھی کوئی عمل چھپا ہوا نہیں وہ بڑے انصاف سے سب کو اجر میں سزا اور جزا ضرور دے گا اور وہ ظلم نہیں کرتا جس کو سزا ملے گی اس کو صرف اپنے کیے گئے اعمال کی ہی سزا ملے گی۔ حدیث میں آتا ہے حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ” لوگ قیامت کے دن صرف اپنی نیتوں پر اٹھائے جائیں گے۔ “ (الترغیب للمنذری بحوالہ ابن ماجہ)
Top