Mafhoom-ul-Quran - Yunus : 93
وَ لَقَدْ بَوَّاْنَا بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ مُبَوَّاَ صِدْقٍ وَّ رَزَقْنٰهُمْ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ١ۚ فَمَا اخْتَلَفُوْا حَتّٰى جَآءَهُمُ الْعِلْمُ١ؕ اِنَّ رَبَّكَ یَقْضِیْ بَیْنَهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ فِیْمَا كَانُوْا فِیْهِ یَخْتَلِفُوْنَ
وَلَقَدْ بَوَّاْنَا : اور البتہ ہم نے ٹھکانہ دیا بَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل مُبَوَّاَ : ٹھکانہ صِدْقٍ : اچھا وَّرَزَقْنٰھُمْ : اور ہم نے رزق دیا انہیں مِّنَ : سے الطَّيِّبٰتِ : پاکیزہ چیزیں فَمَا اخْتَلَفُوْا : سو انہوں نے اختلاف نہ کیا حَتّٰى : یہاں تک کہ جَآءَھُمُ : آگیا ان کے پاس الْعِلْمُ : علم اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب يَقْضِيْ : فیصلہ کرے گا بَيْنَھُمْ : ان کے درمیان يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت فِيْمَا : اس میں جو كَانُوْا : وہ تھے فِيْهِ : اس میں يَخْتَلِفُوْنَ : وہ اختلاف کرتے
اور ہم نے بنی اسرائیل کو رہنے کے لیے عمدہ جگہ دی، اور کھانے کو پاکیزہ چیزیں دیں۔ لیکن وہ باوجود علم ہونے کے اختلاف کرتے رہے، بیشک جن باتوں میں وہ اختلاف کرتے رہے تمہارا رب قیامت کے دن ان میں ان باتوں کا فیصلہ کر دے گا
بنی اسرائیل کا امتحان تشریح : فرعون کی ہلاکت کے بعد بنی اسرائیل کو مکمل آزادی مل گئی مصر، اردن اور فلسطین ان کو مل گیا۔ غرض دنیا کی بہترین نعمتوں سے ان کو مالا مال کردیا گیا۔ انتہائی سرسبز و شاداب زمین ان کو دی گئی۔ مگر ان میں سے بہت سے لوگوں نے نعمتوں کی ناقدری کی اور اطاعت سے پھرگئے۔ ” علم “ سے مراد میرے خیال میں اور معارف القرآن کی مدد سے یہی سمجھ آتا ہے کہ یہ رسول اللہ ﷺ کے بارے میں جو اطلاع تورات میں دی گئی تھی اس کی طرف اشارہ ہے۔ کیونکہ پہلے تو یہ لوگ دعائیں کرتے تھے کہ آخری نبی جلدی آئیں، مگر جب علم ہوا کہ آپ تشریف لے آئے ہیں تو پھر ان سے انکار کرنے لگے مگر کچھ لوگ اقرار بھی کرتے تھے جو بہت تھوڑے تھے۔ تو یہاں انہی لوگوں کی سزا و جزا کا ذکر ہے کہ قیامت کے دن ان کا فیصلہ بھی کردیا جائے گا۔ چاہیے تو یہ تھا کہ تورات میں کی گئی پیشگوئی کے مطابق بنی اسرائیل نبی اکرم ﷺ پر فوراً ایمان لے آتے مگر ہوا یہ کہ یہ لوگ اکثر ان کی تصدیق کرنے سے انکار کرنے لگے اور یہ بات ناقابل معافی ہے، لہٰذا ایسے لوگوں کو قیامت کے دن اس اختلاف کرنے کی سزا تو ضرور ملے گی۔ ہر وقت رب العلمین سے بخشش، مدد اور رحمت کی دعا کرنی چاہیے۔ نبی اکرم ﷺ یوں دعا کیا کرتے تھے۔ ” یا اللہ سب کاموں میں ہمارا انجام بخیر فرما اور ہمیں دنیا کی رسوائی اور آخرت کے عذاب سے محفوظ رکھ۔ “ (طبرانی)
Top