Mafhoom-ul-Quran - Hud : 116
فَلَوْ لَا كَانَ مِنَ الْقُرُوْنِ مِنْ قَبْلِكُمْ اُولُوْا بَقِیَّةٍ یَّنْهَوْنَ عَنِ الْفَسَادِ فِی الْاَرْضِ اِلَّا قَلِیْلًا مِّمَّنْ اَنْجَیْنَا مِنْهُمْ١ۚ وَ اتَّبَعَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مَاۤ اُتْرِفُوْا فِیْهِ وَ كَانُوْا مُجْرِمِیْنَ
فَلَوْ : پس کیوں لَا كَانَ : نہ ہوئے مِنَ : سے الْقُرُوْنِ : قومیں مِنْ : سے قَبْلِكُمْ : تم سے پہلے اُولُوْا بَقِيَّةٍ : صاحبِ خیر يَّنْهَوْنَ : روکتے عَنِ : سے الْفَسَادِ : فساد فِي الْاَرْضِ : زمین میں اِلَّا : مگر قَلِيْلًا : تھوڑے مِّمَّنْ : سے۔ جو اَنْجَيْنَا : ہم نے بچالیا مِنْهُمْ : ان سے وَاتَّبَعَ : اور پیچھے رہے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو ظَلَمُوْا : انہوں نے ظلم کیا (ظالم) مَآ اُتْرِفُوْا : جو انہیں دی گئی فِيْهِ : اس میں وَكَانُوْا : اور تھے وہ مُجْرِمِيْنَ : گنہگار
تو جو امتیں تم سے پہلے گزر چکی ہیں ان میں سے ایسے ہوش مند کیوں نہ ہوئے جو ملک میں خرابی کرنے سے روکتے، ہاں ایسے تھوڑے سے تھے جن کو ہم نے ان میں سے نجات بخشی اور جو ظالم تھے وہ انہی باتوں کے پیچھے لگ رہے جن میں عیش و آرام تھا اور وہ گناہوں میں ڈوبے ہوئے تھے۔
نیک لوگ اور اللہ کی قدرت و حکمت تشریح : ان آیات کی تشریح تو خود ان کے آسان مضامین میں موجود ہے۔ بہرحال یہ نقشہ بڑا ہی ہولناک ہے جب میدان حشر میں ہر امیر، غریب، بچہ، بوڑھا، جوان، ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی غرض ہر مذہب کا ہر فرد رب العلمین کی عدالت میں اپنا فیصلہ سننے کے لیے منتظر ہوگا۔ کوئی کسی کی ہرگز مدد نہیں کرسکے گا۔ صرف اپنا اعمال نامہ ہی کام آئے گا۔ اسی لیے موت کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے سچ ہے زندہ رہنے کے لیے نام اور مرنے کے لیے مقام پیدا کرنا چاہیے۔ حدیث میں آتا ہے۔ کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” جاننا چاہتے ہو کہ بھلائی کیا ہے ؟ تو اپنے دل سے پوچھو۔ بھلائی وہ ہے جو روح کے لیے باعث اطمینان ہے اور دل کے لیے باعث مسرت ہے۔ گناہ وہ ہے جو دل کو پشیمان کرتا ہے اور دل کو پریشان۔ “ (احمد، دارمی) اللہ ہمیں اپنی رحمت کے سائے تلے رکھے زندگی کی ہر آزمائش میں پورا اترنے اور آخرت میں جنت الفردوس عطا فرمائے۔ آمین۔
Top