Mafhoom-ul-Quran - Hud : 9
وَ لَئِنْ اَذَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنَّا رَحْمَةً ثُمَّ نَزَعْنٰهَا مِنْهُ١ۚ اِنَّهٗ لَیَئُوْسٌ كَفُوْرٌ
وَلَئِنْ : اور اگر اَذَقْنَا : ہم چکھا دیں الْاِنْسَانَ : انسان کو مِنَّا : اپنی طرف سے رَحْمَةً : کوئی رحمت ثُمَّ : پھر نَزَعْنٰهَا : ہم چھین لیں وہ مِنْهُ : اس سے اِنَّهٗ : بیشک وہ لَيَئُوْسٌ : البتہ مایوس كَفُوْرٌ : ناشکرا
اور اگر ہم انسان کو اپنے پاس سے نعمت بخشیں، پھر اس سے اس کو چھین لیں تو ناامید، نا شکرا ہوجاتا ہے۔
دنیا دار، ناشکرے شخص کی نشانیاں اور صابر لوگوں کا اجر تشریح : ان آیات میں انسان کی نفسیات بیان کی گئی ہیں کہ ایک کمزور ایمان والا شخص ذرا سی تکلیف پہنچنے پر سخت پریشان ہوجاتا ہے جو کہ توکل کی کمزوری ہوتی ہے بلکہ اللہ سے گلے شکوے شروع کردیتا ہے۔ جب خوشیاں اور فارغ البالی ملتی ہے تو بجائے شکر ادا کرنے کے اللہ کو بالکل ہی بھول جاتا ہے، حالانکہ مضبوط ایمان والے کی یہ نشانی ہے کہ وہ پریشانی میں صبر، استغفار اور دعا سے کام لیتا ہے جب خوش ہوتا ہے تو اللہ کو تب بھی یاد کرتا ہے اور اس کا شکر بجا لاتا ہے۔ ایسے لوگ اللہ کے پسندیدہ لوگ ہیں ان کے لیے بخشش اور بہت زیادہ ثواب کی خوشخبری ہے۔ کیونکہ وہ ہر صورت اللہ کو یاد رکھتے ہیں اور درمیانہ راستہ اختیار کرتے ہیں خوشی میں اور غمی میں اعتدال، صبر، شکر اور ذکر اللہ میں مصروف رہتے ہیں اور یہی انسان کی پاکیزگی کا نشان ہے۔
Top