Mafhoom-ul-Quran - Ar-Ra'd : 28
اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ تَطْمَئِنُّ قُلُوْبُهُمْ بِذِكْرِ اللّٰهِ١ؕ اَلَا بِذِكْرِ اللّٰهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْبُؕ
اَلَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَتَطْمَئِنُّ : اور اطمینان پاتے ہیں قُلُوْبُهُمْ : جن کے دل بِذِكْرِ اللّٰهِ : اللہ کے ذکر سے اَلَا : یاد رکھو بِذِكْرِ اللّٰهِ : اللہ کے ذکر سے تَطْمَئِنُّ : اطمینان پاتے ہیں الْقُلُوْبُ : دل (جمع)
جو لوگ ایمان لائے اور جن کے دل اللہ کی یاد سے اطمینان پاتے ہیں، اور سن رکھو کہ اللہ کی یاد سے دل آرام پاتے ہیں۔
اللہ کے ذکر کی فضیلت اور اس کی بڑائی تشریح : تمام دنیا کی نعمتیں ایک طرف اور اللہ کی یاد اس کا کلام ایک طرف۔ قرآن پاک کی جہاں اور بہت سی فضیلتیں اور برکتیں ہیں وہاں ایک بہت بڑی فضیلت یہ بھی ہے کہ جہاں دنیا کی کوئی چیز دل کو سکون نہ دے سکے وہاں ذکر الٰہی سکون دیتا ہے۔ شرط یہ ہے کہ پوری توجہ اور خشوع و خضوع سے اس کو پکارا جائے اللہ کا ذکر کیا جائے۔ جیسا کہ اللہ فرماتا ہے۔ ” دل اللہ کی یاد ہی سے چین پاتے ہیں۔ “ ( سورة رعد آیت 28:) پھر رسول اللہ ﷺ کا درجہ ان کو بتاتے ہوئے رب تعالیٰ فرماتا ہے کہ آپ آخری رسول ہیں۔ اچھے برے لوگ ہمیشہ موجود رہتے ہیں آپ ان سے بےنیاز ہو کر بس اللہ کی تعلیمات اور توحید کا سبق دیتے چلے جائیں۔ اللہ آپ کا حامی و مددگار ہے۔
Top