Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mafhoom-ul-Quran - Ar-Ra'd : 2
اَللّٰهُ الَّذِیْ رَفَعَ السَّمٰوٰتِ بِغَیْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَهَا ثُمَّ اسْتَوٰى عَلَى الْعَرْشِ وَ سَخَّرَ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ١ؕ كُلٌّ یَّجْرِیْ لِاَجَلٍ مُّسَمًّى١ؕ یُدَبِّرُ الْاَمْرَ یُفَصِّلُ الْاٰیٰتِ لَعَلَّكُمْ بِلِقَآءِ رَبِّكُمْ تُوْقِنُوْنَ
اَللّٰهُ
: اللہ
الَّذِيْ
: وہ جس نے
رَفَعَ
: بلند کیا
السَّمٰوٰتِ
: آسمان (جمع)
بِغَيْرِ عَمَدٍ
: کسی ستون کے بغیر
تَرَوْنَهَا
: تم اسے دیکھتے ہو
ثُمَّ
: پھر
اسْتَوٰى
: قرار پکڑا
عَلَي الْعَرْشِ
: عرش پر
وَسَخَّرَ
: اور کام پر لگایا
الشَّمْسَ
: سورج
وَالْقَمَرَ
: اور چاند
كُلٌّ
: ہر ایک
يَّجْرِيْ
: چلتا ہے
لِاَجَلٍ
: ایک مدت
مُّسَمًّى
: مقررہ
يُدَبِّرُ
: تدبیر کرتا ہے
الْاَمْرَ
: کام
يُفَصِّلُ
: وہ بیان کرتا ہے
الْاٰيٰتِ
: نشانیاں
لَعَلَّكُمْ
: تاکہ تم
بِلِقَآءِ
: ملنے کا
رَبِّكُمْ
: اپنا رب
تُوْقِنُوْنَ
: تم یقین کرلو
اللہ وہی تو ہے جس نے ستونوں کے بغیر آسمان جیسا کہ تم دیکھتے ہو (اتنے اونچے) بنائے، پھر عرش پر جا ٹھہرا، سورج اور چاند کو کام میں لگا دیا، ہر ایک ایک معین میعاد تک گردش کر رہا ہے۔ وہی (دنیا کے) کاموں کا انتظام کرتا ہے، اس طرح وہ اپنی آیات کھول کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم اپنے رب کے سامنے جانے کا یقین کرو۔
اللہ کی تخلیقات اور آخرت کا انکار کرنیوالوں کا انجام تشریح : ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے اپنے رب اور خالق ہونے کے دلائل بیان فرمائے ہیں اس دنیا کا اور تمام کائنات کا خالق اور قادر مطلق اللہ تعالیٰ ہے اس کی بنائی ہوئی تخلیقات انتہائی حیران کن ہیں اور انسان کے لیے بہترین انتظامات کیے گئے ہیں۔ اس کو چھت کے طور پر آسمانوں کا سایہ دیا، آسمان کی تخلیق اس قدر حیرت انگیز ہے کہ اس کی تعمیر کے لیے کسی ستون یا کھمبے کی ضرورت نہیں پڑی یہ بیان تو ایک عام، بےعلم انسان کے لیے ہے مگر علم و فضل رکھنے والے انسان کے لیے یہاں بہت بڑی سائنسی اصطلاح اور ایک بہت بڑا اصول بیان کردیا گیا ہے۔ کیونکہ جب آسمان، زمین، چاند اور سورج کے ہر وقت کے عمل پر غور کیا گیا تو پتہ چلا کہ یہ سب کچھ بغیر کسی سہارے کے لامحدود خلا میں گھوم رہے ہیں اور اللہ کے حکم سے اس کی قدرت سے کشش ثقل GravitationalPull) ان تمام اجرام فلکی کو خلا میں سنبھالے ہوئے ہے۔ اسی طرح سورج اور چاند کے بارے میں کہا گیا ہے کہ سورج اور چاند کو کام میں لگا دیا ہر ایک ایک معین معیاد تک گردش کر رہا ہے۔ ایک عام انسان کے لیے اس کو سمجھنا یوں آسان ہے کہ ہاں سورج نکلتا ہے تو دن ہوجاتا ہے چاند نکلتا ہے تو رات ہوجاتی ہے۔ چاند سے انسان کو تھوڑی سوجھ بوجھ ہوئی تو اس نے چاند سے دن، مہینے، ہفتہ اور سال کا حساب لگانا شروع کردیا اور جوں جوں انسان کے علم میں اضافہ ہوتا گیا تو اس نے غور و فکر سے معلوم کرلیا کہ زمین سے سب سے قریب چاند ہے اور یہ زمین سے دو لاکھ چالیس ہزار میل دور رہ کر یوں گردش کر رہا ہے کہ ہر ساڑھے 29 دن میں زمین کے گرد اس کا ایک چکر پورا ہوجاتا ہے۔ اسی طرح ہماری زمین سورج سے ساڑھے نو کروڑ میل دور ہے وہ اپنے محور پر ایک ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے گھومتی ہوئی سورج کے گرد انیس کروڑ میل کا دائرہ بناتی ہے جو ایک سال میں پورا ہوتا ہے۔ سورج بھی کھڑا ہوا نہیں بلکہ یہ بھی اپنے تمام سیاروں کے ساتھ چھ لاکھ میل فی گھنٹہ کی رفتار سے گردش کر رہا ہے۔ ماہرین فلکیات کے اندازے کے مطابق ہمارا سورج ہیبت ناک تیزی کے ساتھ چکر کھاتا ہوا گھومتا ہوا بارہ میل فی سیکنڈ کی رفتار سے اپنی کہکشاں کے بیرونی حاشیے کی طرف بھاگ رہا ہے۔ اسی طرح تمام ستارے اپنی گردش کو قائم رکھتے ہوئے کسی نہ کسی مقررہ سمت کو بھاگ رہے ہیں ان کے بھاگنے کی رفتار مختلف ہے۔ کوئی آٹھ میل فی سیکنڈ، کوئی 33 میل اور کوئی 84 میل فی سیکنڈ کی رفتار سے بھاگے چلے جا رہے ہیں۔ کسی کی رفتار اور کسی کی منزل میں نہ تو ذرہ برابر فرق پڑتا ہے اور نہ ہی وہ غلطی کھاتے ہیں۔ نہ ان کا آپس میں ٹکرائو ہوتا ہے۔ مدتیں گزر گئیں یہ نظام جوں کا توں چلا جا رہا ہے۔ آخر کون سی ایسی مستحکم اور زبردست طاقت ہے جو یہ تمام نظام سنبھالے ہوئے ہے ؟ وہ طاقت ہے رب العلمین، وحدہ، لا شریک سب سے بڑا، سب سے زبردست ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ جب ہم نے الہ العلمین پر یقین کرلیا تو پھر ہمیں آخرت پر بھی یقین کرنا ہوگا۔ ہمارا دوبارہ زندہ ہو کر اللہ کے حضور پیش ہونا ہماری اس زندگی کا مقصد ہے۔ ورنہ تو کوئی مقصد ہی نہیں دنیا میں آئے عیش کیا اور مرگئے۔ ہمارا اس دنیا میں پیدا ہونا ہی اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم اسی طرح دوبارہ بھی پیدا کیے جائیں گے اور پھر وہ زندگی ہمیشہ کی زندگی ہوگی۔ اب زمین کی طرف توجہ کرتے ہیں۔ یہ کرہ بھی عجیب و غریب اور حیرت انگیز حقیقتوں کا مجموعہ ہے۔ ایک عام انسان اس کو اپنی پناہ گاہ سمجھتا ہے۔ مگر ایک ماہر ارضیات، نباتات اور جمادات اس کی ساخت پر غور و فکر کرتا ہے تو اسے معلوم ہوتا ہے کہ یہ زمین پوری کائنات میں ایک ذرے کے برابر ہے مگر پھر بھی وہ ہماری معلومات کے مطابق ایک اہم ترین دنیا ہے۔ اس میں اللہ تعالیٰ نے ایسا توازن رکھا ہے کہ اگر اس کی جسامت کم یا زیادہ ہوتی تو یہ زندہ مخلوق کے لیے بالکل نامناسب ہوتی۔ کیونکہ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ اگر زمین کا قطر موجودہ قطر سے 1/4 ہوتا تو اس کی کشش ثقل 1/6 رہ جاتی اور یوں ہماری دنیا اپنے اوپر ہوا اور پانی کو روک نہ سکتی جب کہ زندہ مخلوق کی بنیادی ضرورت ہوا اور پانی ہے۔ اور پھر موسم اور ٹمپریچر بھی کنٹرول میں نہ رہتا۔ اور یوں ہماری زمین بھی چاند کی طرح ویران اور بےآب وگیاہ ہو کر رہ جاتی۔ زمین پر پہاڑوں کی موجودگی، دریائوں کا وجود، سمندروں اور ندی نالوں کا موجود ہونا کسی جاہل سے جاہل انسان کو بھی معلوم ہے کہ یہ سب چیزیں زندہ مخلوقات کے لیے کس قدر ضروری اور فائدہ مند ہیں۔ عام سی بات ہے پہاڑوں سے معدنیات، لکڑی اور جنگلی خوراک حاصل ہوتی ہے۔ دریا اور سمندر ہمارے سفر کا ذریعہ بنتے ہیں، آبی خوراک اور پانی جیسی قیمتی نعمت ہمیں ملتی ہے۔ پھر ایک اور نکتہ معلوم ہوا ہے کہ زمین 23 درجہ کا زاویہ بناتی ہوئی فضا میں جھکی ہوئی ہے اس وجہ سے موسم بنتے ہیں اور زیادہ سے زیادہ آباد کاری ہوتی ہے اور یوں ہر قسم کی نباتات اور پیدوار حاصل ہوتی ہے۔ اگر یہ جھکائو نہ ہوتا تو قطبین پر ہمیشہ اندھیرا چھایا رہتا۔ سمندر کے بخارات شمال اور جنوب کی طرف چلے جاتے اور یوں زمین پر یا تو برف کے ڈھیر ہوتے یا پھر چٹیل صحرا ہوتے۔ اور یوں زمین پر زندگی محال ہوجاتی۔ جب کہ موجودہ زمینی ساخت ہمیں طرح طرح کے پھل پھول اور فصلیں مہیا کرتی ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ایک ہی زمین سے ایک ہی پانی کی مدد سے طرح طرح کے پھل ملتے ہیں اور ہر پھل تمام مخلوقات کی طرح جوڑے رکھتا ہے یعنی نر اور مادہ۔ نر پودے کا پولن ہوا اور حشرات الارض کے ذریعہ سے مادہ پودے پر پہنچ جاتا ہے اور یوں پھول اور پھر پھل بنتا ہے۔ کچھ پھل اور فصلیں ایک دوسرے سے بہتر ذائقہ، خوشبو اور رنگ رکھتے ہیں جب کہ یہ سب ایک ہی زمین سے اگتے ہیں۔ ان تمام چیزوں پر غور کرنے والوں کے لیے بیشمار نشانیاں ہیں۔ جب ہم زمین آسمان کی ساخت کل کائنات کا نظم و ضبط دیکھتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوجاتا ہے کہ پانی کے ایک معمولی قطرے سے لے کر فضاء بسیط میں پھیلے ہوئے تمام سیاروں اور ستاروں میں ایک زبردست نظام ہے جس کا چلانے والا زبردست طاقت اور قدرت کا مالک ہے۔ اس کی بنائی ہوئی چیزوں کی تعریف اور فوائد کو اگر ہم لکھنے لگیں تو واقعی تمام دنیا کے درخت قلم بن جائیں تمام سمندر سیاہی بن جائیں سات سمندر اور بھی اس میں شامل کردیں تو اللہ تعالیٰ اور اس کی بنائی ہوئی چیزوں کی تعریف اور فائدے لکھنے کے لیے یہ سب سیاہی اور قلم ناکافی ثابت ہوں۔ اتنا کچھ جان لینے کے بعد بھی کفار پر حیرت ہوتی ہے جو اللہ پر ایمان نہیں لاتے اور اس کی بتائی ہوئی خبر پر یقین نہیں کرتے کہ وہ مرنے کے بعد دوبارہ ضرور زندہ کیے جائیں گے اور ضرور اللہ کے سامنے حاضر ہو کر اپنے اعمال کا بدلہ پائیں گے۔ ان کو اس بات کا یقین نہیں آتا اور کہتے ہیں کہ ” جب ہم مر کر مٹی ہوجائیں گے تو کیا پھر دوبارہ پیدا کیے جائیں گے ؟ اب تو سائنس نے بھی اس بات کو ثابت کردیا ہے کہ انسان مرنے کے بعد دوسری زندگی ضرور پائے گا۔ اول تو قرآن کا کہہ دینا ہی بہت بڑا ثبوت ہے کہ دوبارہ ضرور زندہ کیے جائیں گے اتنے بڑے مالک، خالق اور رب العلمین کے لیے یہ کوئی مشکل بات نہیں۔ مگر ان کفار کی ہٹ دھرمی، جہالت اور ضد کا کیا کیا جائے کہ وہ اپنے رب کو واحد اور خالق ماننے سے برابر انکار کیے جاتے ہیں تو پھر ایسے لوگوں کے لیے اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں : ” یہی لوگ ہیں جن کی گردنوں میں طوق ہوں گے اور یہی اہل دوزخ ہیں کہ ہمیشہ اس میں جلتے رہیں گے۔ ( الرعد آیت 5) واقعی ” حکمت خیر کثیر ہے۔ “ ( سورة البقرہ آیت 269) یہ حکمت، دانائی اور علم اللہ نے مسلمانوں کو عطا کیا ہے۔ جیسا کہ ابراہیم عمادی ندوی اپنی کتاب ” مسلمان سائنس دان اور ان کی خدمات “ میں لکھتے ہیں۔ عرض ناشرکا کچھ حصہ پیش خدمت ہے ’ فلسفہ، سائنس اور طب کی بنیادی تحقیق اور بنیادی اصول مسلم ماہرین نے اپنی خداداد صلاحیتوں اور بےحساب محنت سے وضع کیے تھے زندگی اور علم کے تمام شعبوں میں تحقیقات و ایجادات، حقائق و شواہد کی دریافت سے ترقی کی نئی راہیں کھولیں۔ مگر افسوس کہ ہسپانیہ میں مسلمانوں کے زوال اور عیسائیوں کے غلبہ کے وقت مسلمانوں کا تمام علمی تحقیقاتی خزانہ یورپ کے قبضہ میں چلا گیا انہوں نے اس سے خوب فائدہ اٹھایا اور ریاضی، کیمیا اور طبیعیات کے میدان میں خوب نام کمایا۔ اور پھر یہ بھی کیا کہ یورپ نے بنیادی اصول و ضوابط بنانے والے مسلمانوں کا نام ونشان ہی غائب کردیا اور تمام تر تحقیقات، ایجادات اور معلومات کا خود موجد بن بیٹھا۔ آج کے نوجوان اور مسلم اقوام کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ علم الافلاک کی بنیاد مسلمان سائنسدانوں نے رکھی مثلاً : 1 بنو امیہ کے مسلم شہزادے خالد بن یزید نے دوسری صدی ہجری میں بڑی کامیابی سے رکھی۔ 2 انور اسحاق ابراہیم بن جندب نے دوسری صدی ہجری کے وسط میں دوربین ایجاد کی۔ پونے نو سال بعد گلیلو نے اسی کو ترقی دے کر ٹیلی سکوپ تیار کیا اور ابراہیم بن جندب کے بجائے خود اس کا موجد بن بیٹھا۔ 3 جابر بن حیان۔ دوسری صدی ہجری کے اواخر کا ممتاز سائنس دان فن کیمیا کا ماہر۔ علم المثلث یا ٹرگنومیٹری کا موجد۔ 4 احمد عبداللہ جحش بغدادی۔ تیسری صدی ہجری کے اوائل کا ماہر ریاضی دان۔ 5 عبدالمالک اصمعی۔ بیالوجی کا پہلا ماہر مسلمان سائنسدان جس نے تیسری صدی ہجری کے اوائل میں علم حیوانات پر گہری تحقیق کے بعد انسان، جنگلی جانور، پرندوں، بھیڑ بکریوں، گھوڑوں اور اونٹوں پر پانچ مفصل کتابیں لکھیں۔ غرض مسلمان سائنس دانوں کے تحقیقی کارناموں اور ایجادات کی ایک طویل فہرست ہے۔ جس سے عام مسلمان بالکل بیخبر ہیں۔ یہ سب لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ حکمت، دانائی، ہدایت اور علم کا خزانہ اللہ رب العزت نے مسلمانوں کو عطا کر رکھا ہے۔ شروع میں تو مسلمانوں نے قرآن سے خوب خوب استفادہ کیا مگر پھر آہستہ آہستہ جوں ہی اپنے مرکز، اصول، مذہب اور قرآن سے دور ہوتے گئے تو قانون قدرت کے مطابق مسلمان زوال کی طرف بڑھنے لگے۔ اب تو دنیا میں وہی کامیاب ہے جو ٹیکنالوجی میں کامیاب ہے۔ کوئی وجہ نہیں کہ مسلمان اس قدر بہترین امت ہوتے ہوئے کسی بھی میدان میں دنیا کی اقوام سے پیچھے رہ جائیں۔ ہر ماں، باپ، ہر استاد اور ہر ماہر علوم کا فرض ہے کہ اپنے ہر ہر فرد کو ہر صورت سے اور ہر ممکن کوشش سے اپنے بہترین مذہب اس کے بہترین اصول اور انتہائی کامیاب جامع اور حکمتوں سے بھر پور قرآن پاک اور سیرت نبوی سے متعارف کرائے اور لوگوں کو اپنے دین کی طرف راغب کرے۔ کوئی وجہ نہیں کہ ہم مسلمان اپنی گم شدہ ساکھ، عزت اور درجہ کو حاصل نہ کرسکیں۔ مذکورہ آیات میں ہر قسم کے علم کا ذکر کیا گیا ہے اور بار بار کہا گیا ہے ” غور کرنے والوں کے لیے اس میں بہت سی نشانیاں ہیں۔ سمجھنے والوں کے لیے اس میں بہت سی نشانیاں ہیں۔ “ انسان پر لازم ہے کہ حق کی طرف رجوع کرے اور اللہ تعالیٰ کا فرمانبردار بندہ بن جائے۔ حقیقی محبت، مروت، اخوت، مساوات، انصاف، خلوص، دیانت، توکل علی اللہ اور دین، ایمان، اللہ اور رسول کی محبت، یہ ہے کہ ایک سچے اور پکے مسلمان کی شان اور پہچان اور جب ہم دین میں پوری طرح داخل ہوجائیں گے تو پھر۔ بجلیاں غیرت کی تڑپیں گی فضائے قدس میں حق عیاں ہوجائے گا، باطل نہاں ہوجائے گا ڈاکٹر علامہ اقبال مطلب یہ ہے کہ آج جہاں جہاں بھی مسلمان غیر مسلموں سے پٹ رہا ہے۔ جیسے ہی مسلمانوں کی غیرت اور جذبہ اسلام بیدار ہوگا ان کو ہر جگہ فتح و کامیابی نصیب ہوگی۔ انشاء اللہ۔
Top