Mafhoom-ul-Quran - Ibrahim : 42
وَ لَا تَحْسَبَنَّ اللّٰهَ غَافِلًا عَمَّا یَعْمَلُ الظّٰلِمُوْنَ١ؕ۬ اِنَّمَا یُؤَخِّرُهُمْ لِیَوْمٍ تَشْخَصُ فِیْهِ الْاَبْصَارُۙ
وَلَا : اور نہ تَحْسَبَنَّ : تم ہرگز گمان کرنا اللّٰهَ : اللہ غَافِلًا : بیخبر عَمَّا : اس سے جو يَعْمَلُ : وہ کرتے ہیں الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع) اِنَّمَا : صرف يُؤَخِّرُهُمْ : انہیں مہلت دیتا ہے لِيَوْمٍ : اس دن تک تَشْخَصُ : کھلی رہ جائیں گی فِيْهِ : اس میں الْاَبْصَارُ : آنکھیں
اور مومنو ! مت خیال کرنا کہ یہ ظالم جو عمل کر رہے ہیں اللہ ان سے بیخبر ہے، وہ ان کو اس دن تک مہلت دے رہا ہے جب کہ دہشت کے سبب آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں گی۔
ظالموں کو مہلت دی گئی ہے تشریح : سورة ابراہیم (علیہ السلام) کا آخری رکوع ان لوگوں کے بارے میں ہے جو اللہ سے غافل کفر و شرک کی غلاظت میں پھنسے ہوئے ہیں ان کو تنبیہ کی جا رہی ہے کہ اس عمل سے وہ اپنے اوپر ظلم کر رہے ہیں کیونکہ ان کا خیال ہے کہ بس یہی زندگی ہے ان کو یہ معلوم نہیں کہ یہ زندگی تو صرف ایک مہلت کا زمانہ ہے جو اللہ نے ان کو دے رکھا ہے ان کو یہ احساس ہی نہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کے اعمال کو پوری طرح دیکھ رہا ہے اور جب وہ دن، یعنی قیامت کا دن آئے گا تو اس وقت دہشت اور حیرانگی سے ان کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی۔ اور وہ کچھ نہ کرسکیں گے کیونکہ مہلت کا وقت ختم ہوچکا ہوگا۔ اگلی آیات میں قیامت کا نقشہ بڑے ہولناک انداز میں کھینچا گیا ہے۔ تاکہ لوگ ہوشیار ہوجائیں اور نیکی کی راہ اختیار کریں۔
Top