Mafhoom-ul-Quran - Ibrahim : 43
مُهْطِعِیْنَ مُقْنِعِیْ رُءُوْسِهِمْ لَا یَرْتَدُّ اِلَیْهِمْ طَرْفُهُمْ١ۚ وَ اَفْئِدَتُهُمْ هَوَآءٌؕ
مُهْطِعِيْنَ : وہ دوڑتے ہوں گے مُقْنِعِيْ : اٹھائے ہوئے رُءُوْسِهِمْ : اپنے سر لَا يَرْتَدُّ : نہ لوٹ سکیں گی اِلَيْهِمْ : ان کی طرف طَرْفُهُمْ : ان کی نگاہیں وَاَفْئِدَتُهُمْ : اور ان کے دل هَوَآءٌ : اڑے ہوئے
اور لوگ سر اٹھائے ہوئے (میدان قیامت کی طرف) دوڑ رہے ہوں گے، ان کی نگاہیں ان کی طرف لوٹ نہ سکیں گی اور ان کے دل مارے خوف کے ہوا ہو رہے ہوں گے
قیامت کے دن لوگوں کا حال تشریح : اس آیت میں قیامت کے دن کی سختی بیان کی گئی ہے۔ مسلمان اور نیکوکار لوگ بھی دہشت زدہ ہوں گے مگر اس قدر نہیں کہ جس قدر منکرین دین خوف زدہ ہوں گے کیونکہ ان کے لیے یہ سب حالات بالکل اچانک ہوں گے۔ ان کا حال اللہ نے قرآن پاک میں اس طرح بیان کیا ہے کہ وہ کفار لوگ بےتحاشہ بھاگتے چلے جائیں گے صرف آگے دیکھیں گے پیچھے نہ دیکھیں گے دہشت اور خوف سے ان کے دل دہل رہے ہوں گے اور ان کو کچھ بھی سوجھ نہ رہا ہوگا کہ وہ دائیں بائیں دیکھیں، بس ٹکٹکی لگائے دوڑے چلے جائیں گے۔ انہی لوگوں کے بارے میں اگلی آیات میں اور بھی وضاحت کی جا رہی ہے۔
Top