Mafhoom-ul-Quran - An-Nahl : 115
اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیْكُمُ الْمَیْتَةَ وَ الدَّمَ وَ لَحْمَ الْخِنْزِیْرِ وَ مَاۤ اُهِلَّ لِغَیْرِ اللّٰهِ بِهٖ١ۚ فَمَنِ اضْطُرَّ غَیْرَ بَاغٍ وَّ لَا عَادٍ فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں حَرَّمَ : حرام کیا عَلَيْكُمُ : تم پر الْمَيْتَةَ : مردار وَالدَّمَ : اور خون وَلَحْمَ : اور گوشت الْخِنْزِيْرِ : خنزیر وَمَآ : اور جس اُهِلَّ : پکارا جائے لِغَيْرِ اللّٰهِ : اللہ کے علاوہ بِهٖ : اس پر فَمَنِ : پس جو اضْطُرَّ : لاچار ہوا غَيْرَ بَاغٍ : نہ سرکشی کرنیوالا وَّ : اور لَا عَادٍ : نہ حد سے بڑھنے والا فَاِنَّ اللّٰهَ : تو بیشک اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
اس نے تم پر مردار اور سور کا گوشت حرام کردیا ہے اور جو چیز اللہ کے سوا اور کسی کے نام پر پکار (ذبح) کردی جائے وہ بھی حرام ہے، ہاں ! اگر کوئی مجبور ہوجائے مگر گناہ کرنے والا نہ ہو اور نہ ہی حد سے نکلنے والا ہو تو اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔
حرام چیزیں اور اللہ کے احکامات تشریح : حرام حلال کو بڑی وضاحت سے سورة بقرہ، المائدہ اور سورة الانعام میں بیان کیا جا چکا ہے۔ خاص نکات دہرا دیے جاتے ہیں۔ (1) مجبوری میں معافی مل سکتی ہے۔ (2) اللہ کے بنائے ہوئے احکامات میں دخل اندازی کی سخت ممانعت ہے۔ (3) اللہ تعالیٰ پر جھوٹا بہتان باندھنا بڑے سخت عذاب کا سبب بنے گا۔ (4) یہودیوں پر بہت سی چیزیں صرف اس لیے حرام کردی گئی تھیں کیونکہ انہوں نے اللہ کے احکامات کے بارے میں بڑے سوال کیے، لہٰذا اللہ کے احکامات کے بارے میں زیادہ سوال کرنا خود اپنے اوپر ظلم کرنے کے برابر ہے۔ (5) سچی توبہ پوری شرائط کے ساتھ قبول ہوسکتی ہے۔ کیونکہ بخش دینا اور رحم کرنا اللہ کی صفات میں شامل ہے۔
Top