Mafhoom-ul-Quran - An-Nahl : 120
اِنَّ اِبْرٰهِیْمَ كَانَ اُمَّةً قَانِتًا لِّلّٰهِ حَنِیْفًا١ؕ وَ لَمْ یَكُ مِنَ الْمُشْرِكِیْنَۙ
اِنَّ : بیشک اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم كَانَ : تھے اُمَّةً : ایک جماعت (امام) قَانِتًا : فرمانبردار لِّلّٰهِ : اللہ کے حَنِيْفًا : یک رخ وَ : اور لَمْ يَكُ : نہ تھے مِنَ : سے الْمُشْرِكِيْنَ : مشرک (جمع)
بیشک ابراہیم (اکیلے) ایک امت اور اللہ کے فرمانبردار تھے جو ایک طرف کے ہو رہے تھے اور مشرکوں میں سے نہ تھے۔
دین ابراہیمی تشریح : حضرت ابراہیم (علیہ السلام) بذات خود ایک امت کا درجہ رکھتے تھے کیونکہ وہ تن تنہا، توحید کا پیغام لے کر کھڑے ہوئے اور اس کامیابی سے دین حنیف کی بنیاد رکھی کہ یہود و نصاریٰ بلکہ کفار اور مشرکین بھی اپنے آپ کو ان کی طرف منسوب کرتے، مگر ان کی تعلیمات میں بہت کچھ کمی بیشی کردی گئی جس کو پورا کرنے کے لیے حضرت محمد ﷺ کو انہی کی شریعت دے کر بھیجا گیا اور تاکید کی گئی کہ اسی دین ابراہیمی کی اتباع کی جائے۔ یہ بہت بڑا اعزاز ہے جو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو دیا گیا کہ آخری نبی ﷺ کو بھی حضرت ابراہیم کی پیروی کرنے کا حکم دیا گیا۔ آپ نے یہ اعزاز بہت بڑی آزمائشوں ریاضتوں اور عبادتوں کے بعد حاصل کیا جو اور کسی کو نصیب نہ ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے واضح فرمادیا کہ ابراہیم (علیہ السلام) نہ یہودی تھے نہ عیسائی اور نہ مشرک تھے (ان سے ان کا کوئی تعلق نہیں) بلکہ وہ ایک طرف کے دین کے تھے جو اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا۔ سورة النحل کی آیت 120 سے 123 تک اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی بڑے ہی پیارے انداز میں تعریف کی ہے اور یہی ثبوت ہے ان کے خلیل اللہ ہونے کا۔ وہ بڑے ہی جلیل القدر اور تمام پیغمبروں کے جد امجد تھے۔ ایسے جد امجد کہ جن کی محبت کفار کے دلوں میں بھی اس قدر تھی کہ وہ اپنے آپ کو ان کی طرف منسوب کرتے اور ان سے محبت کے دعویدار تھے اور ان کی تعلیمات کو کفار نے اپنی کم عقلی کی وجہ سے یوں بدل دیا تھا کہ ان کے خیال میں اتنی بڑی کائنات کا سارا بندوبست اکیلا اللہ نہیں کرسکتا، اس لیے انہوں نے اللہ کے مقرر کردہ کارندے بنا لیے تھے اور سمجھتے تھے کہ یہ کارندے بت وغیرہ لوگوں کی دعائیں اللہ تک پہنچا دیتے ہیں۔ یہی شرک کی بیماری ان کو لگ گئی تھی۔ جس سے بچانے کے لیے اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی تعلیمات کو زندہ کرنے اور ٹھیک رخ دینے کے لیے حضرت محمد ﷺ کو بھیجا گیا اور حکم دیا گیا ” پھر ہم نے آپ کی طرف حکم بھیجا کہ ابراہیم (علیہ السلام) کے دین پر چلیں جو ایک طرف کا تھا اور شرک کرنے والوں میں سے نہ تھا۔ “ (سورۃ النحل آیت 123 )
Top