Mafhoom-ul-Quran - An-Nahl : 15
وَ اَلْقٰى فِی الْاَرْضِ رَوَاسِیَ اَنْ تَمِیْدَ بِكُمْ وَ اَنْهٰرًا وَّ سُبُلًا لَّعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَۙ
وَاَلْقٰى : اور ڈالے (رکھے) فِي الْاَرْضِ : زمین میں۔ پر رَوَاسِيَ : پہاڑ اَنْ تَمِيْدَ : کہ جھک نہ پڑے بِكُمْ : تمہیں لے کر وَاَنْهٰرًا : اور نہریں دریا وَّسُبُلًا : اور راستے لَّعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَهْتَدُوْنَ : راہ پاؤ
اور اس نے زمین پر پہاڑ بنا کر رکھ دیے کہ تم کو لے کر کہیں جھک نہ جائے اور نہریں بھی بنائیں اور راستے بنا دیے تاکہ ایک جگہ سے دوسری جگہ تک آسانی سے جا سکو۔
پہاڑ، نہریں اور ستاروں کے وجود کے مقاصد تشریح : پہاڑوں کے بارے میں پہلے بھی لکھا جا چکا ہے مزید اللہ تعالیٰ جل شانہٗ ہمیں یہ اطلاع دیتا ہے کہ یہ اونچے اونچے وسیع پہاڑوں کے سلسلے زمین کی مضبوطی اور حفاظت کا بہت بڑا ذریعہ ہیں کیونکہ یہ جتنے اوپر نظر آتے ہیں اتنے ہی زمین کے اندر گاڑے ہوئے ہیں۔ اور یوں پہاڑوں کے پتھریلے سخت اور وزنی اجزاء سمندر کی زبردست ٹکریں زمین کو ضائع ہونے سے بچاتی ہیں۔ دوسرا زمین کا توازن برقرار رہتا ہے۔ تیسرا پہاڑوں کی چوٹیوں پر برف جمتی رہتی ہے جو موسم گرما میں پگھل کر دریائوں کی صورت میں زمینوں کو سیراب کرنے کے کام آتی ہے۔ چوتھا پہاڑوں کی وجہ سے مسلسل زلزلوں سے بچائو ہوتا ہے۔ پھر راستوں کا ذکر ہے یہ ان دروں کی طرف اشارہ ہے جو قدرتی طور پر پہاڑوں کے بیچ میں بنائے گئے ہیں جو آمدورفت میں بہت بڑی سہولت کا موجب ہوتے ہیں اور پھر ان راستوں سے انسان کئی جگہوں کی نشان دہی کرسکتا ہے راستے کا تعین کرنا آسان ہوجاتا ہے اور اسی طرح ستاروں کو بھی کئی دوسرے فوائد کے ساتھ ایک فائدہ راستہ تلاش کرنے کا بہت بڑا ذریعہ بنا دیا ہے۔ انیسویں صدی کے وسط تک بحری، بری اور فضائی راستے ستاروں سے ہی تلاش کیے جاتے تھے مگر اب اس کام کے لیے کئی دوسرے ذریعے انسان نے دریافت کرلیے ہیں۔ بہرحال اللہ کی نعمتیں بےشمار، لا تعداد، لاجواب اور انتہائی کارآمد ہیں۔ ان کا شمار کرنا انسان کے بس کی بات نہیں اور ان جیسی تخلیقات کسی بھی عالم، فاضل، حکیم و دانا سائنس دان کے بس میں نہیں، ہاں ! البتہ اب اللہ کی تخلیقات کی نقل سے کچھ نہ کچھ ہلکا پھلکا کام ہونے لگا ہے جو کہ محض نقل تک محدود ہے۔ اتنا کچھ دیکھنے، جاننے اور استعمال کرنے کے باوجود بھی بیشمار لوگ اللہ کو واحد ماننے سے انکار کرتے ہیں اور عجیب و غریب کائنات کی مختلف تخلیقات کی پوجا کرتے ہیں جو کہ خود اللہ کی محتاج ہیں۔ کمال کی بات یہ ہے کہ ایسے لوگوں کو بھی اللہ ہر نعمت عطا کرتا ہے۔ اس سے اللہ کے غفور رحیم ہونے کا بہت بڑا ثبوت ملتا ہے۔ ایسے مشرک اور منافق لوگوں کو اللہ مطلع کرتا ہے کہ ظاہر باطن، عمل اور نیتیں سب کچھ اللہ کے علم میں ہیں۔ اور وہ اسی علم کے ذریعے ہر شخص کو اجر وثواب بڑے ہی انصاف سے دے گا۔
Top