Mafhoom-ul-Quran - An-Nahl : 9
وَ عَلَى اللّٰهِ قَصْدُ السَّبِیْلِ وَ مِنْهَا جَآئِرٌ١ؕ وَ لَوْ شَآءَ لَهَدٰىكُمْ اَجْمَعِیْنَ۠   ۧ
وَ : اور عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر قَصْدُ : سیدھی السَّبِيْلِ : راہ وَمِنْهَا : اور اس سے جَآئِرٌ : ٹیڑھی وَلَوْ شَآءَ : اور اگر وہ چاہے لَهَدٰىكُمْ : تو وہ تمہیں ہدایت دیتا اَجْمَعِيْنَ : سب
اور سیدھا راستہ تو اللہ تک جا پہنچتا ہے۔ اور بعض رستے ٹیڑھے ہیں ( وہ اس تک نہیں پہنچتے) اور اگر وہ چاہتا تو سب کو سیدھے رستے پر چلا دیتا۔
انسان کے لیے دنیا کی تمام چیزیں مسخر ہیں تشریح : سیدھا راستہ تو وہی ہے جو قرآن نے بتایا اور رسول اللہ ﷺ نے بتایا۔ تقویٰ ہی سیدھے راستہ پر لے جاتا ہے۔ یوں سمجھ لیں کہ خار دار جھاڑیوں کے درمیان میں سے اپنے کپڑے سمیٹ کر گزر جانا۔ کیونکہ اس دنیا میں انسان کے لیے چاروں طرف مرغوب چیزیں بکھری پڑی ہیں۔ اولاد، بیوی، مال، جائیداد، دوست احباب خاص طور سے بیوی بچے اور مال یہ تو انسان کے لیے بہت بڑی آزمائش کا ذریعہ ہیں یہ سب ٹیڑھے راستے ہی تو ہیں۔ انہی کے لیے انسان جھوٹ بولتا ہے، چوری کرتا ہے، فساد کرتا ہے، قتل، جھگڑا غرض جو بھی کرنا پڑے انسان کرجاتا ہے۔ جب کہ یہ بہت بڑی حماقت ہے جو سمجھ دار لوگ ہیں وہ جانتے ہیں کہ یہ سب چیزیں تو اسی دنیا میں رہ جائیں گی ان کی وجہ سے اپنے اعمال نامے کو کیوں خراب کیا جائے جو کہ ہمارے ساتھ جائے گا اور جس کی وجہ سے ہمیں آخرت میں جہنم ملے گی یا جنت ملے گی وہاں نہ تو بیوی کام آئے گی اور نہ اولاد اور نہ ہی مال و دولت ہی کام آئیں گے جوابدہی تو خود اکیلے ہی کی ہوگی۔ تو ایسے عقلمند لوگ اپنی راہیں خراب نہیں کرتے بلکہ بیوی بچے دوست احباب رشتہ دار ان سب کے حقوق، اللہ نے مقرر کر رکھے ہیں بس ان کو ایمانداری سے پورا کرنا اور ہر وقت اللہ کا خوف دل میں رکھنا، یہی سیدھا راستہ ہے۔ جو اللہ کی طرف لے جاتا ہے باقی ٹیڑھے راستے ہیں۔ ہر قدم پر دنیا و آخرت کا خیال رکھنا ہی سیدھا راستہ ہے۔ اور یہی تو انسان کی آزمائش ہے ورنہ اللہ کے لیے کیا مشکل تھا کہ سب کو ہی سیدھے راستے پر چلا دیتا۔ وہ ہر قدرت کا مالک ہے۔ سیدھے راستے پر سب کو چلا دینا بڑا معمولی کام ہے اللہ کے لیے جب کہ وہ اتنے بڑے بڑے بہترین کام کرتا ہے جو اس کے سوا کوئی نہیں کرسکتا، مثلاً آسمان سے بارش برسانا۔ یہاں بھی اللہ نے پانی کی خاصیتوں کی طرف اشارہ کیا ہے۔ اول تو بارش کا ہونا ہی حیرت انگیز عمل ہے پھر اس کے فوائد ان گنت ہیں یہ ہر مخلوق، نباتات، حیوانات اور ہر ذی روح کے زندہ رہنے کا بنیادی جزو ہے اور ہر جگہ اس کی مناسبت سے پانی کام کرتا ہے۔ مثلاً انسان کو زندگی کی توانائی دیتا ہے کیونکہ انسانی جسم کا یہ ایک اہم جز ہے۔ اسی طرح زمین میں تازگی پیدا کرتا ہے تو زمین سے ہر قسم کی نباتات اگنے لگتی ہیں، پھر مزے کی بات یہ ہے کہ ہر چیز کو اس کی ضرورت کے مطابق، پھل پھول، سبزی ترکاری اور ہر قسم کی فصل کو اس کے مزاج ضرورت اور خاصیت کے مطابق پہنچاتا ہے۔ جب ہم اپنے چاروں طرف غور سے دیکھتے ہیں تو اللہ کی قدرتوں سے ہمارے سامنے حکمتوں اور حیرتوں کے دفتر کھل جاتے ہیں۔ دانشور، سائنسدان اور مفکرین ان سے بیشمار علوم کی بنیاد رکھ کر اپنے لیے اور خلق خدا کے لیے بیشمار نئی نئی راہیں نکالتے ہیں اور فائدے اٹھاتے ہیں۔ اب ذرا آسمان کی طرف نظر کریں تو وہاں اور ہی حیرتوں کا جہاں پھیلا ہوا ہے قدرت کی ہر چیز سورج، چاند ستارے سب کو اللہ نے ایک بہترین نظام کے تحت مسخر کر رکھا ہے اور ان کو انسان کے لیے باقاعدہ کام میں لگا رکھا ہے کہ انسان کی بقا کے لیے رات، دن، چاند سورج ستارے باقاعدہ چلتے چلے جا رہے ہیں ان میں سے کسی ایک کو بھی مجال نہیں کہ ایک سیکنڈ کے لیے بھی اپنے کام سے غافل ہوجائے۔ ساری کائنات اور کائنات کی ہر چیز انسان کو تدبر اور تفکر کی دعوت دیتی ہے۔ اگر یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ انسان کی بھلائی کے لیے پیدا کرسکتا ہے تو کیا سب لوگوں کو ہی ہدایت پر لگا دینا اللہ کے لیے کون سا مشکل کام تھا۔ مگر یہ اس کی تدبیر کا حصہ ہے کہ اس نے انسان کو عقل، فہم ہدایت کا راستہ واضح کردینے کے بعد ارادہ بھی اس کو دے دیا اور یہی خاصیت انسان کو باقی تمام مخلوقات سے ممتاز، اور افضل بناتی ہے یہی آزمائش ہے اور یہی انسان کے لیے سب سے مشکل کام ہے اس میں پورا اترنا ہی کامیابی کی نشانی ہے اور ایسے ہی کامیاب انسان اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرتے ہیں اور ان تمام نعمتوں کو بڑے سلیقے اور طریقے سے استعمال کرتے اور فائدے اٹھاتے ہیں اور دوسروں کے لیے بھی سہولتوں اور آسائشوں کا بندوبست کرتے ہیں۔ مثلاً حکیم ارشمیدس کا لیور کا اصول طبیعیات کی بنیاد بنا۔ اسی طرح پیرس کے ڈاکٹر پال لارنس نے ایٹمی دل ایجاد کیا۔ یہ آلہ انگلی کے ناخن کے برابر ہے۔ اسی طرح گندھک اور شوربے کا تیزاب مسلمان سائنس دان جابر بن حیان نے بنایا تھا جو بیشمار مختلف قسم کی مصنوعات میں استعمال ہوتا ہے۔ اسی طرح البرٹ آئن سٹائن بیشمار ایجادات کا موجد ہے اس نے صرف ذاتی محنت اور جدوجہد کی وجہ سے اتنی کامیاب کارآمد چیزیں بنائیں کہ بغیر کسی خاص سائنسی تجربے کے نوبل انعام حاصل کیا۔ اور اپنی ذاتی لگن اور محنت سے دنیا کو زندگی کی بہترین سہولتیں عطا کیں۔ اسی طرح پاکستان کے ممتاز سائنس دان ڈاکٹر رضی الدین صدیقی نے بلڈ پریشر کی مفید دوائی ” اجملین “ ایجاد کی اور یوں انسانیت کی بڑی خدمت کا باعث بنے۔ یوں اللہ نے بہترین آسائشیں اور آرام کے سامان عطا کیے ہیں اور ساتھ ہی عقل فہم اور فراست بھی عطا کی ہے اور جگہ جگہ حکم دیا ہے کہ غور و فکر کرو تم اللہ کو پہچان سکو گے اس کی توحید کے ماننے والے بن جاؤ گے اور یہی سیدھا راستہ ہے۔ ہے نا پتے کی بات ! بجائے اس کے کہ شیطان کا راستہ اختیار کر کے ادھر ادھر ٹھوکریں کھاتے پھرو نہ دنیا ملے نہ آخرت اور نہ ہی سکون و اطمینان حاصل ہو۔ کیونکہ اللہ کے راستے پر چلنے والے نہ غمگین ہوتے ہیں نہ پریشان ہوتے ہیں۔ کیسا خوبصورت اصول زندگی گزارنے کا اللہ نے اپنے بندوں کو بتایا ہے۔ اللہ فرماتا ہے : ” سیدھا راستہ تو اللہ تک جا پہنچتا ہے۔ “ (آیت 9 ) اور پھر فرمایا : ” سمجھنے والوں کے لیے اس میں اللہ کی قدرت کی بہت سی نشانیاں ہیں۔ “ (آیت 12
Top