Mafhoom-ul-Quran - Al-Baqara : 27
الَّذِیْنَ یَنْقُضُوْنَ عَهْدَ اللّٰهِ مِنْۢ بَعْدِ مِیْثَاقِهٖ١۪ وَ یَقْطَعُوْنَ مَاۤ اَمَرَ اللّٰهُ بِهٖۤ اَنْ یُّوْصَلَ وَ یُفْسِدُوْنَ فِی الْاَرْضِ١ؕ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ
الَّذِیْنَ : جو لوگ يَنْقُضُوْنَ : توڑتے ہیں عَهْدَ اللہِ : اللہ کا وعدہ مِنْ بَعْدِ : سے۔ بعد مِیْثَاقِهِ : پختہ اقرار وَيَقْطَعُوْنَ : اور کاٹتے ہیں مَا۔ اَمَرَ : جس۔ حکم دیا اللّٰهُ : اللہ بِهٖ : اس سے اَنْ يُوْصَلَ : کہ وہ جوڑے رکھیں وَيُفْسِدُوْنَ : اور وہ فساد کرتے ہیں فِي : میں الْاَرْضِ : زمین أُوْلَٰئِکَ : وہی لوگ هُمُ : وہ الْخَاسِرُوْنَ : نقصان اٹھانے والے ہیں
اللہ کے عہد کو مضبوط باندھ لینے کے بعد توڑ دیتے ہیں۔ اللہ نے جسے جوڑنے کا حکم دیا ہے اسے کاٹتے ہیں اور زمین میں فساد برپا کرتے ہیں حقیقت میں یہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں
گمراہ کون ہوتے ہیں تشریح : یہ آیت پچھلی آیات کے ساتھ منسلک ہے۔ اس میں مزید وضاحت در وضاحت کی گئی ہے کہ منافق، مشرک اور نافرمان کیسے لوگ ہوتے ہیں پہلی نشانی تو یہ ہے کہ انہوں نے جو وعدہ خدائے برتر وبالا سے کیا ہے وہ اس سے منکر ہوگئے ہیں وعدہ کونسا ہے جو خالق کائنات سے کیا گیا ؟ تو اس کے بارے میں اغلب خیال نہیں بلکہ بخاری شریف کی حدیث میں آتا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے تمام روحوں کو پیدا کیا تو ان سے سوال کیا کہ ” کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں “ سب نے جواب دیا کیوں نہیں، اللہ نے فرمایا میں اس اقرار پر زمین و آسمان کو گواہ کرتا ہوں پھر اس عہد کی یاد دہانی کے لئے مختلف وقتوں میں رسول اور پیغمبر بھیجے گئے، تاکہ لوگ ہدایت کے راستہ سے بھٹک کر اپنے لئے، لوگوں کے لئے اور دنیا کے لئے مشکلات اور تباہی کا سبب نہ بنیں پھر ضمیر کا عنصر انسانی فطرت میں رکھ دیا کہ وہ ہر وقت انسان پر پہرہ دے اور ہر برائی پر ہوشیار خبردار کا نعرہ لگائے۔ مگر مفسد کا ضمیر مردہ ہوجاتا ہے وہ اللہ سے کئے ہوئے عہد کو توڑ کر ان تمام خوبیوں پابندیوں اور فرائض سے بالکل آزاد ہوجاتا ہے آپس کے رشتوں کو منافقت، حسدٗ بغض نفرت اور شرارت سے کاٹ دیتا ہے اور یوں گھر، قوم، ملک اور دنیا میں امن و سکون کو غارت کردیتا ہے۔ دوسروں کا حق مارنا، رشوت، سفارش اور دھوکہ دہی چوری، جھوٹ ڈاکہ زنی اور قتل و غارت گری کا بازار گرم کردیتا ہے۔ یوں ملک میں فساد پھیلاتا ہے اور اپنے لئے اخلاقی اور روحانی پستیوں کا بندوبست کرتا ہے اور پھر سمجھتا ہے کہ وہ کامیاب ہوگیا ہے، حالانکہ درحقیقت اس نے خود کو دنیا و آخرت میں ذلیل و خوار کرلیا ہوتا ہے اور یہی دین و دنیا میں گھاٹا اٹھانے والی باتیں ہیں جو کہ مفسد اپنے لئے کماتا ہے۔ اللہ ان کو بھی ہدایت دے اور تمام مسلمانوں کو بھی ہر طرح سے اپنی حفظ وامان میں رکھے آمین حضرت فرید شکرگنج (رح) فرماتے ہیں : ” جو سچائی جھوٹ کے مشابہ ہو اسے اختیار مت کرو “۔
Top