Mafhoom-ul-Quran - Al-Baqara : 65
وَ لَقَدْ عَلِمْتُمُ الَّذِیْنَ اعْتَدَوْا مِنْكُمْ فِی السَّبْتِ فَقُلْنَا لَهُمْ كُوْنُوْا قِرَدَةً خٰسِئِیْنَۚ
وَلَقَدْ عَلِمْتُمُ : اور البتہ تم نے جان لیا الَّذِیْنَ اعْتَدَوْا : جنہوں نے زیادتی کی مِنْكُمْ : تم سے فِي السَّبْتِ : ہفتہ کے دن میں فَقُلْنَا : تب ہم نے کہا لَهُمْ : ان سے كُوْنُوْا : تم ہوجاؤ قِرَدَةً خَاسِئِیْنَ : ذلیل بندر
اور تم ان لوگوں کو خوب جان چکے ہو جنہوں نے تم میں سے ہفتہ کے دن میں زیادتی کی تھی تو ہم نے ان سے کہا ذلیل بندر ہوجاؤ۔
صورتیں مسخ ہونا تشریح : اس آیت میں ہفتہ کے دن کی حرمت اور حدود سے نکل جانے کی سزا کا ذکر کیا گیا ہے۔ یہ واقعہ حضرت داؤد (علیہ السلام) کے زمانہ کا ہے آپ کا زمانہ مطابق 973 سے 1013 قبل مسیح تک رہا اور ساحل سمندر پر ایلہ مقام ہے اور موجودہ جغرافیہ میں اس کا نام خلیج عقبہ کی مشہور بندرگاہ عقبہ ہے۔ یہودیوں کی بہت بڑی تعداد ایلہ میں مقیم تھی۔ یہودیوں کے لئے ہفتہ کا دن مقدس قرار دیا گیا اور اس دن پابندی یہ لگائی گئی کہ کوئی کاروبار حتیٰ کہ کھانا پکانا بھی منع کردیا گیا اور یہ دن صرف عبادت کے لئے مخصوص کردیا گیا۔ خاص طور سے ہفتہ کے روز مچھلیاں پکڑنا بالکل ممنوع کردیا گیا تھا۔ اصل میں قوم کی یہ آزمائش تھی، یہودیوں نے اللہ کے حکم کی ظاہری صورت برقرار رکھتے ہوئے حیلہ سازی سے ایک تدبیر نکالی وہ ہفتہ کے دن دریا کے قریب گڑھے کھو دلیتے ان گڑھوں میں بڑی مقدار میں مچھلیاں جمع ہوجاتیں اگلے دن دریا کا راستہ بند کرکے تمام مچھلیاں پکڑ لیتے۔ اس مسلسل نافرمانی پر اللہ تعالیٰ نے انہیں یہ سزا دی کہ وہ انسان سے بندر بنا دیئے گئے اس واقعہ کو خود اس قوم کے لئے اور تمام انسانوں کیلئے عبرت کا نشان بنا دیا گیا ہے کہ سب لوگ اللہ کی نافرمانی کے انجام سے آگاہ ہوجائیں۔ اللہ تعالیٰ کی پکڑ بڑی سخت ہے اس لئے ہر وقت اس کے غضب کو سامنے رکھتے ہوئے فرمانبرداری اور تقویٰ کی راہ اختیار کرنی چاہئے۔ تقویٰ ہی تمام نیکیوں کی جڑ ہے، تقویٰ کی تعریف متعدد بار بیان کی جا چکی ہے۔ آخر میں یہ بات اچھی طرح سمجھ لینی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی یقیناً بڑے عذاب کا سبب بنتی ہے انسان کا بندر بن جانا تاریخ کا یہ واقعہ عبرتناک ہے اللہ کے غصہ اور عذاب سے ڈرتے رہنا چاہئے۔
Top