Mafhoom-ul-Quran - Al-Baqara : 99
وَ لَقَدْ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰتٍ١ۚ وَ مَا یَكْفُرُ بِهَاۤ اِلَّا الْفٰسِقُوْنَ
وَلَقَدْ : اور البتہ اَنْزَلْنَا : ہم نے اتاری اِلَيْکَ : آپ کی طرف آيَاتٍ : نشانیاں بَيِّنَاتٍ : واضح وَمَا : اور نہیں يَكْفُرُ : انکار کرتے بِهَا : اس کا اِلَّا : مگر الْفَاسِقُوْنَ : نافرمان
اور ہم نے تیری طرف روشن آیتیں اتاری ہیں اور ان کا انکار نہ کریں گے مگر وہی جو نافرمان ہیں
یہود کی عہد شکنی تشریح : ان آیات میں یہودیوں کی عہد شکنی کا اعادہ کیا گیا ہے۔ یہود کی تاریخ عہد شکنی، نافرمانی، منافقت اور سر کشی سے بھری پڑی ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے پیارے نبی ﷺ کو مخاطب کر کے فرماتے ہیں کہ ہم نے آپ کو بیشمار واضح نشانیاں عطا کی ہیں ایسی جو چھپی ہوئی یا دھندلی نہیں، بلکہ نمایاں، کھلی ہوئی اور واضح روشن نشانیاں عطا کی ہیں کہ جن کو دیکھ کر کوئی بھی معقول انسان انکار نہیں کرسکتا، سوائے ان لوگوں کے جو حکم عدولی، نافرمانی اور سر کشی کے عادی ہوں۔ یہ آیات یہود کے اس اعتراض کے جواب میں نازل ہوئیں جو انہوں نے کیا تھا کہ آنحضرت ﷺ کس قسم کے نبی ہیں کہ ان کے پاس تو کوئی معجزہ ہی نہیں۔ اللہ تعالیٰ مزید فرماتا ہے کہ یہ تو پرانے عہد شکن لوگ ہیں۔ یہ تورات میں اطاعت کا عہد کرنے کے بعد اپنے عہد سے پھرگئے مگر بہت تھوڑے کہ جو اپنے عہد پر قائم رہے۔ اسی پرانی عادت نے انہیں نبی کریم ﷺ پر ایمان لانے سے روکا۔ بعض کا ذکر اسی لئے کیا گیا کہ چند نے اپنا عہد پورا کیا اور پھر نبی ﷺ پر بھی ایمان لے آئے۔ مگر اکثر نے کھلم کھلا کتاب اللہ کی مخالفت کی اسی مخالفت کا ذکر اگلی آیت میں کیا گیا ہے۔
Top