Mafhoom-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 74
وَ لُوْطًا اٰتَیْنٰهُ حُكْمًا وَّ عِلْمًا وَّ نَجَّیْنٰهُ مِنَ الْقَرْیَةِ الَّتِیْ كَانَتْ تَّعْمَلُ الْخَبٰٓئِثَ١ؕ اِنَّهُمْ كَانُوْا قَوْمَ سَوْءٍ فٰسِقِیْنَۙ
وَلُوْطًا : اور لوط اٰتَيْنٰهُ : ہم نے اسے دیا حُكْمًا : حکم وَّعِلْمًا : اور علم وَّنَجَّيْنٰهُ : اور ہم نے اسے بچالیا مِنَ الْقَرْيَةِ : بستی سے الَّتِيْ : جو كَانَتْ تَّعْمَلُ : کرتی تھی الْخَبٰٓئِثَ : گندے کام اِنَّهُمْ : بیشک وہ كَانُوْا : وہ تھے قَوْمَ سَوْءٍ : برے لوگ فٰسِقِيْنَ : بدکار
اور لوط (کا قصہ یاد کرو جب ان) کو ہم نے حکمت اور علم عطا فرمایا اور اس کو اس بستی سے بچا نکالا جو گندے کام کرتی تھی اور وہ لوگ برے اور نافرمان تھے۔
سیدنا لوط (علیہ السلام) کی نبوت اور نجات کا تذکرہ تشریح : سیدنا لوط (علیہ السلام) کا ذکر الاعراف آیات 80 تا 84 ھود ‘ آیات 69 تا 83 ۔ الحجر ‘ آیات 57 تا 76 میں تفصیلاً ہوچکا ہے۔ آپ کو علم و حکمت اور دانائی دی گئی تھی آپ کو بھی عراق سے نکال کر شام و فلسطین کی سرزمین میں پناہ دی گئی۔ یہ سرزمین دینی و دنیاوی دونوں لحاظ سے مبارک اور بابرکت ہے۔ کیونکہ یہ انتہائی زرخیز علاقہ اور روحانی لحاظ سے یوں کہ 2 ہزار برس تک یہ علاقہ انبیاء (علیہم السلام) کا مسکن رہا۔ سیدنا لوط (علیہ السلام) کو گندی قوم سے نکالا اس قوم پر عذاب الٰہی آیا۔ اور ان کے لیے فرمایا ” اور اسے ہم نے اپنی رحمت میں لے لیا ‘ وہ نیک بختوں میں سے ہے۔ “ (75)
Top