Mafhoom-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 96
حَتّٰۤى اِذَا فُتِحَتْ یَاْجُوْجُ وَ مَاْجُوْجُ وَ هُمْ مِّنْ كُلِّ حَدَبٍ یَّنْسِلُوْنَ
حَتّٰٓي : یہانتک کہ اِذَا : جب فُتِحَتْ : کھول دئیے جائینگے يَاْجُوْجُ : یاجوج وَمَاْجُوْجُ : اور ماجوج وَهُمْ : اور وہ مِّنْ : سے كُلِّ : ہر حَدَبٍ : بلندی (ٹیلہ) يَّنْسِلُوْنَ : پھیلتے (دوڑتے) آئیں گے
یہاں تک کہ یاجوج اور ماجوج کھول دیے جائیں اور وہ ہر بلندی سے دوڑ رہے ہوں گے۔
یاجوج ماجوج کا ظہور قیامت کی نشانی تشریح : قیامت کے قریب ہونے یا قیامت آنے کی دس نشانیاں رسول اکرم ﷺ نے بیان فرمائی ہیں ان میں سے ایک نشانی یا جوج و ماجوج کا دنیا میں پھیل جانا بھی ہے۔ یاجوج ماجوج کے بارے میں سورة کہف کی آیات 93 سے 98 تک میں بڑی تفصیل سے لکھا جا چکا ہے۔ مختصراً یہ ہے کہ ذوالقرنین ایک بڑا فاتح بادشاہ گزرا ہے جس نے دنیا کے شمالی پہاڑوں کے درمیان سیسہ پلائی دیوار اس غرض سے بنوائی تھی کہ ان کے پیچھے ایک شیطان فطرت قوم یاجوج ماجوج رہتی تھی اور وہ لوگوں کو بہت زیادہ ستاتے تھے۔ وہ اس دیوار کو ہر وقت توڑنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں۔ قرآن میں آیا ہے کہ قیامت کے قریب وہ اس دیوار کو توڑنے میں کامیاب ہوجائیں گے اور شرو فساد اور قتل و غارتگری کا یہ طوفان بلندیوں سے نیچے آکر دنیا میں پھیل جائے گا اور دنیا کے امن و سکون کو تباہ و برباد کر دے گا۔ تو پھر جب قیامت جو کہ سو فیصد یقینی ہے آجائے گی تو اس وقت کفار و مشرک لوگوں کو ہوش آئے گا۔ مگر تب معافی اور عمل صالح کرنے کا وقت ہاتھ سے نکل چکا ہوگا سوائے پچھتاوے اور عذاب میں مبتلا ہونے کے اور کوئی صورت نظر نہ آئے گی۔ مگر نیک اور اچھے مومنین اور مومن عورتوں کے لیے عذاب نام کی کوئی چیز نہ ہوگی بلکہ وہ تو گویا اللہ تعالیٰ کے خاص مہمان ہوں گے جن کو مکمل عیش و آرام ملے گا اور فرشتے ان کا استقبال کریں گے اور کہیں گے ” یہی وہ دن ہے جس کا تم سے وعدہ کیا گیا تھا۔ “ (آیت 103 الانبیاء)
Top