بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Mafhoom-ul-Quran - Al-Muminoon : 1
قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ
قَدْ اَفْلَحَ : فلائی پائی (کامیاب ہوئے) الْمُؤْمِنُوْنَ : مومن (جمع)
یقینا ایمان والوں نے فلاح پائی۔
مؤمنوں کی صفات اور وعدہ جنت الفردوس تشریح : یہاں پر ان سات فرائض کا ذکر کیا گیا ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر فرض کیے ہیں۔ اگر بندہ واقعی اپنے آقا کا نمک حلال، یعنی فرمانبردار غلام ہے تو پھر وہ اپنے مالک کے دیے گئے احکامات سے کبھی غافل نہیں ہوسکتا بلکہ ان کی بجا آوری میں ہرگز تھوڑی سی بھی غفلت یا لاپرواہی نہیں کرسکتا۔ اللہ ہمارا مالک ہے اس نے ہی ہمیں پیدا کیا ہے اسی کے پاس واپس جانا ہے۔ اسی نے ہمارے کیے گئے کاموں کا حساب لینا ہے۔ وہی اس کے بدلے میں جنت یا جہنم دے گا۔ وہی ہر وقت ہر جگہ ہر صورت میں ہمیں دیکھ رہا ہے۔ ہم اس کی نگاہ سے ہرگز چھپ نہیں سکتے۔ خلاصہ یہ ” کہ مسلم پر واجب ہے کہ جس حد تک ممکن ہو اللہ سے ڈرتا رہے جو چیزیں اللہ نے حرام قرار دی ہیں انہیں حرام سمجھے اور جو باتیں اللہ نے فرض کی ہیں ان میں اجتہاد (کوشش) کرے پھر اگر کہیں لغزش واقع ہوجائے تو سچی توبہ کرنے میں جلدی کرنا اس پر واجب ہے۔ “ از (فتاویٰ ‘ سمامۃ الشیخ/عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز) مزید لکھتے ہیں ” نبی ﷺ نے فرمایا : اسلام ‘ اپنے سے پہلے گناہوں کو ختم کردیتا ہے اور توبہ ‘ اپنے سے پہلے گناہوں کو ختم کردیتی ہے۔ شرط صرف یہ ہے کہ توبہ بھی سچی ہو اور اسلام بھی سچا ہو کیونکہ سچ ہی ان کی روح ہے۔ اور یہ قرآن و اسلام کی سچی روح اس قدر پر اثر ‘ مضبوط اور ناقابل تسخیر ہے کہ مٹھی بھر مسلمان جو کفار کی ایذا رسانی سے بچنے کے لیے اللہ کے حکم سے مدینہ میں جا بسے تو ان کے پاس ایسی طاقت آگئی کہ انہوں نے دیکھتے ہی دیکھتے انتہائی تھوڑی سی مدت میں نہ صرف مکہ کو فتح کرلیا بلکہ دنیا کے بیشتر حصے ان کی تحویل میں آگئے۔ یہ کون لوگ تھے۔ یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے اسلام کی روح کے ساتھ اس کو قبول کیا اس پر سختی سے پابند رہے اور کردار و افکار میں اللہ کی برہان ثابت ہوئے اسی لیے ایسے ہی لوگوں کو دنیا میں کامیابی سکون اور آخرت میں جنت الفردوس کے وارث ہونے کی خوشخبری دی گئی ہے۔ اور پھر یہ ضمانت بھی دی گئی ہے کہ ایسے لوگ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جنت کے وارث ہوں گے۔ یہ وعدہ کسی معمولی ہستی کا کیا ہوا نہیں بلکہ یہ وعدہ اس اللہ عظیم و برتر کا وعدہ ہے جو خود بھی حق ہے اس کا وعدہ بھی حق ہے اس کی نشانی یہ ہے کہ اس خالق و معبود نے ہمیں پیدا کیا ہے۔ ہماری پیدائش کوئی معمولی کام نہیں۔ ہماری پیدائش کا ہلکا سا نقشہ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں مدتوں پہلے بتا دیا تھا جس کو آج کے مفکر سائنسدان حضرات میڈیکل کے ماہرین بڑے فخر سے بیان کر رہے ہیں۔ اگلی آیات ملاحظہ ہوں :
Top