Mafhoom-ul-Quran - Al-Muminoon : 109
اِنَّهٗ كَانَ فَرِیْقٌ مِّنْ عِبَادِیْ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَاۤ اٰمَنَّا فَاغْفِرْ لَنَا وَ ارْحَمْنَا وَ اَنْتَ خَیْرُ الرّٰحِمِیْنَۚۖ
اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : تھا فَرِيْقٌ : ایک گروہ مِّنْ عِبَادِيْ : میرے بندوں کا يَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے تھے رَبَّنَآ : اے ہمارے رب اٰمَنَّا : ہم ایمان لائے فَاغْفِرْ لَنَا : سو ہمیں بخشدے وَارْحَمْنَا : اور ہم پر رحم فرما وَاَنْتَ : اور تو خَيْرُ : بہترین الرّٰحِمِيْنَ : رحم کرنے والے
میرے بندوں میں ایک گروہ تھا جو دعا کیا کرتا تھا ” اے ہمارے پروردگار ہم ایمان لائے تو ہم کو بخش دے اور ہم پر رحم کر اور تو سب سے بہتر رحم کرنے والا ہے۔
اللہ کے مقبول بندے تشریح : آیت 109 میں ایک اور بہترین دعا ہے جو اکثر و بیشتر نیک لوگ اٹھتے بیٹھتے اللہ سے کرتے رہتے ہیں۔ دوسرا نکتہ یہاں یہ واضح کیا گیا ہے کہ اللہ کے مقبول، نیک صالح اور عبادت گزار بندوں کا مذاق اڑانا بھی جہنم میں ڈالے جانے کا سبب ہے۔ کیونکہ مذاق وہی اڑاتا ہے جو کافر ہو۔ ایک گناہ تو کفر کا اور دوسرا مومنین کی عبادات کا مذاق اڑانا ہے۔ آیت 112 میں زمینی وقت کے بارے میں اشارہ ملتا ہے۔ اسی طرح کی کئی آیات قرآن پاک میں مختلف جگہوں پر ملتی ہیں جن کو وضاحت سے سمجھنا موجودہ علم فزکس کی رو سے بھی کافی مشکل ہے۔ کہیں یہاں کے ہزار دنوں کے برابر وہاں یعنی عالم بالا کا ایک دن کہا گیا ہے اور کہیں پچاس ہزار دنوں کے برابر ایک دن کہا گیا ہے۔ بہرحال یہاں کی زندگی بڑی مختصر ہے اس کو طریقہ سلیقہ سے گزاریں گے تو آخرت میں ہمیشہ کی زندگی میں آرام ہی آرام ہوگا ورنہ تو پھر شرک و کفر اور بداعمالی ددزخ کی راہ ہی دکھائیں گی۔ استغفر اللہ۔ اس سورت کا اختتام ہو رہا ہے اور آخری آیت ایک بڑی ہی جامع دعا پر ختم ہوتی ہے۔ ” وَقُلْ رَّبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ وَاَنْتَ خَیْرُالرّٰحِمِیْنَ “ (اے پیغمبر ! ﷺ کہہ دیجئے اے میرے رب ! بخش دے اور رحم فرما اور تو سب سے بہتر رحم کرنے والا ہیں۔ (المومنون :118) اس سورت کو اگر سمری کی صورت میں بیان کیا جائے تو اس طرح ہوگی۔ سب سے پہلے سچے مومن کے تصور میں مندرجہ ذیل باتیں آتی ہیں۔ (1) اللہ کی عظمت دل اور روح کے اندر پیدا ہونا۔ (2) نکمی اور فضول باتوں سے دور رہنا۔ (3) زکوٰۃ باقاعدہ اور خوشی سے ادا کرنا۔ (4) شرم و حیا اور جنسی خواہشات کو حدود میں رکھنا۔ (5) امانت اور عہد کا پورا خیال رکھنا۔ (6) نماز پابندی اور خشوع و حضوع سے پڑھنا۔ ان کے علاوہ اگر زندگی گزاری تو جہنم ملے گی۔ اللہ کو ماننا اور رسولوں کی پیروی کرنا اور آخرت کو ماننا۔ جنت کے حصول کی پوری پوری کوشش یعنی نیکی کے تصور میں چار باتیں آتی ہیں۔ ایمان ‘ عبادات ‘ صبر ‘ معاملات۔ اور آخر میں بہترین دعا۔ اللہ ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
Top