Mafhoom-ul-Quran - An-Naml : 15
وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ عِلْمًا١ۚ وَ قَالَا الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ فَضَّلَنَا عَلٰى كَثِیْرٍ مِّنْ عِبَادِهِ الْمُؤْمِنِیْنَ
وَ لَقَدْ اٰتَيْنَا : اور تحقیق دیا ہم نے دَاوٗدَ : داود وَسُلَيْمٰنَ : اور سلیمان عِلْمًا : (بڑا) علم وَقَالَا : اور انہوں نے کہا الْحَمْدُ : تمام تعریفیں لِلّٰهِ : اللہ کے لیے الَّذِيْ : وہ جس نے فَضَّلَنَا : فضیلت دی ہمیں عَلٰي : پر كَثِيْرٍ : اکثر مِّنْ : سے عِبَادِهِ : اپنے بندے الْمُؤْمِنِيْنَ : مون (جمع)
اور ہم نے داود اور سلیمان کو علم بخشا اور انہوں نے کہا اللہ کا شکر ہے جس نے بہت سے مومن بندوں پر ہمیں فضیلت بخشی۔
سیدنا سلیمان (علیہ السلام) پر اللہ تعالیٰ کے انعامات اور قدرت کی عجیب نشانیاں تشریح : سیدنا داود (علیہ السلام) اور سیدنا سلیمان (علیہ السلام) کے بارے میں سورة الحجر اور الانبیاء میں تفصیلاً گزر چکا ہے۔ مختصراً یہ ہے کہ سیدان سلیمان (علیہ السلام) سیدنا داود (علیہ السلام) کے سب سے چھوٹے بیٹے تھے اور یہ 965 ء قبل مسیح میں جانشین ہوئے اور چالیس سال حکومت کی۔ ان کی سلطنت میں فلسطین شرق اردن اور کچھ حصہ شام کا شامل تھا۔ ان کے اس پورے قصہ سے جہاں اور بہت سی باتیں پتہ چلتی ہیں وہاں رب العزت کی طاقت ‘ قدرت اور وحدانیت کا خاص طور پر اظہار ہوتا ہے۔ اور پھر جب ہم فرعون اور سیدنا سلیمان (علیہ السلام) کا مقابلہ کرتے ہیں تو صاف معلوم ہوجاتا ہے کہ جاہ وحشم ‘ مال و دولت ‘ عزت ووقار سب اللہ کے ہاتھ میں ہے اور وہ جس کو چاہتا ہے دیتا ہے۔ مگر یہ سب بہت بڑی آزمائش کا ذریعہ ہوتی ہیں۔ جو تو ان کو پاکر شکر بجا لائے جیسے سیدنا سلیمان (علیہ السلام) ہر وقت اس کی تسبیح و تقدیس اور ذکر و شکر میں مصروف رہتے تو وہ اللہ کے مقبول ترین بندے شمار ہوئے اور انہوں نے ذکر و شکر کی بدولت دنیا و آخرت میں اپنے لیے بڑے مقامات حاصل کرلیے جب کہ فرعون نے اسی مال و دولت ‘ عزت و طاقت کو غرور کا نشان بنا لیا اور خود کو خدا بنا بیٹھا تو اس کو اس جرم کی سزا دنیا میں مل گئی اور آخرت میں شدید ترین عذاب دیا جائے گا۔ سیدنا سلیمان (علیہ السلام) کا قصہ بےحد نصیحت آموز اور دلچسپ ہے۔ آپ کو حکومت اور نبوت دونوں ملیں۔ حکومت ایسی کہ نہ پہلے کسی کو ملی تھی نہ بعد میں کسی کو ملے گی اس لحاظ سے کہ انسان جنات حیوان چرند پرند اور ہوائیں بھی آپ کے تابع فرمان تھیں مگر آپ انتہائی منکسر المزاج اور صابر و شاکر اور پکے مومن تھے۔ نیکی کے تصور میں یہ چیزیں آتی ہیں۔ ایمان ‘ عبادات ‘ صبر ‘ شکر اور معاملات۔ سیدنا سلیمان (علیہ السلام) میں یہ تمام چیزیں اور ان کے علاوہ بھی بہت سی اخلاقی اچھائیاں موجود تھیں۔ اور وہ دنیا میں بڑے بہترین حاکم اور نبی گزرے ہیں۔ ان کی مثال سامنے رکھتے ہوئے زندگی کے اصول بنانے چاہییں۔
Top