Mafhoom-ul-Quran - Al-Ankaboot : 47
وَ كَذٰلِكَ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ الْكِتٰبَ١ؕ فَالَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ یُؤْمِنُوْنَ بِهٖ١ۚ وَ مِنْ هٰۤؤُلَآءِ مَنْ یُّؤْمِنُ بِهٖ١ؕ وَ مَا یَجْحَدُ بِاٰیٰتِنَاۤ اِلَّا الْكٰفِرُوْنَ
وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح اَنْزَلْنَآ اِلَيْكَ : ہم نے نازل کی تمہاری طرف الْكِتٰبَ ۭ : کتاب فَالَّذِيْنَ : پس جن لوگوں کو اٰتَيْنٰهُمُ : ہم نے دی انہیں الْكِتٰبَ : کتاب يُؤْمِنُوْنَ : وہ ایمان لاتے ہیں بِهٖ ۚ : اس پر وَمِنْ هٰٓؤُلَآءِ : اور ان (اہل مکہ) سے مَنْ يُّؤْمِنُ : بعض ایمان لاتے ہیں بِهٖ ۭ : اس پر وَمَا يَجْحَدُ : اور وہ نہیں انکار کرتے بِاٰيٰتِنَآ : ہماری آیتوں کا اِلَّا : مگر (صرف) الْكٰفِرُوْنَ : کافر (جمع)
اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف کتاب اتاری ہے تو جن لوگوں کو ہم نے کتابیں دی تھیں وہ اس پر ایمان لے آتے ہیں ‘ اور بعض (مشرک) لوگوں میں سے بھی اس پر ایمان لے آتے ہیں اور ہماری آیتوں سے وہی انکار کرتے ہیں جو نافرمان ہیں۔
کفار کے لیے عذاب کی خبر تشریح : جیسا کہ پہلے قرآن کے آسمانی کتاب ہونے کے ثبوت دیے جا چکے ہیں تو ایک ثبوت اور دیا جا رہا ہے کہ نبوت سے پہلے چالیس سال آپ نے اہل مکہ کے ساتھ گزارے تھے۔ سب آپ کو اچھی طرح جانتے تھے کہ آپ بڑے ایماندار تاجر ہیں انتہائی نیک فطرت ‘ نرم مزاج ‘ بےحد ذہین مگر آپ پڑھے لکھے نہ تھے لوگ جانتے تھے کہ آج تک نہ انہوں نے کوئی کتاب پڑھی ہے نہ کبھی کچھ لکھا ہے۔ تو پھر یکدم وہ اس قدر حکمت سے بھری باتیں، گزشتہ تاریخی واقعات اور مستقبل کے حالات، حقیقت پر مبنی باتیں، آسمانوں زمین کے پھیلائو، ملکی انتظامات ‘ عسکری (فوجی) مہارت کے اصول و ضوابط ‘ جنگی چالیں اور سب سے بڑھ کر انسانی زندگی کے ہر قسم کے مسائل کے حل کے اتنے بہترین اصول، ایسے بیان کررہے ہیں کہ پہلے کسی نے بیان نہیں کیے یعنی آپ ایک ہی وقت میں بہترین پیغمبر ‘ استاد ‘ ماہر معاشیات ‘ سپہ سالار اور حاکم مملکت، جج اور ان جیسے بیشمار اوصاف کے مالک کیسے بن گئے ؟ یہ سب اس قرآن پاک کی ہی برکت تھی کہ وحی کے ذریعے آپ کو ہر معاملے کا حل اور متعلقہ مسئلہ کے بہترین اصول و ضوابط بتا دیے جاتے تھے۔ آپ اللہ کے ان پیغامات کو اللہ کی مدد سے یاد کرلیتے اور پھر صحابہ کرام کو یاد کروا دیتے جو کہ کچھ اپنی استطاعت کے مطابق لکھتے بھی جاتے تھے۔ ہمیشہ رہنے کے لیے آیات قرآنی کو کئی کئی دفعہ پڑھا اور سنا جاتا تھا کہ کسی قسم کی غلطی نہ رہ جائے اور سب سے بڑی بات یہ کہ اللہ نے اپنے اس کلام پاک کی حفاظت کا ذمہ خود لے رکھا ہے۔ اس لیے اس میں کمی بیشی تو کسی صورت ہو ہی نہیں سکتی۔ ایک بہت بڑا معجزہ ہے کہ ایک عام امی شخص یوں یکدم مصلح انسانیت اور معلم بن گیا جس نے تن تنہاکفار و مشرکین کی مخالفتوں کا مقابلہ کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے اللہ کی خاص مہربانی ‘ عنایت اور مدد سے فاتح عالم نبی آخر الزمان حامل قرآن بن کر دنیا کو بہترین شریعت دے کر اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ مگر اس کی تعلیمات قرآن و سنہ ان شاءللہ رہتی دنیا تک باقی رہیں گے۔ جن کو اللہ توفیق دے گا وہ ایمان کی روشنی سے منور ہوجائیں گے اور جو طرح طرح کے اعتراضات میں گم ہو کر کفر کے اندھیروں میں ڈوبے رہنا چاہتے ہیں تو ٹھیک ہے ڈوبے رہیں۔ ایسے ہی لوگوں کے لیے درد ناک دوزخ کا عذاب تیار کیا گیا ہے۔ اور یہ بالکل سچ ہے۔ کیونکہ یہ راز اس اللہ بزرگ و برتر کا بتایا ہوا ہے جو آسمان و زمین کی ہر چیز کا ہر وقت پورا پورا علم رکھتا ہے۔ وہ سینوں کی باتیں بھی جانتا ہے کون ہے جو اس کے نظام کو بدل سکے اور اس کے حساب کتاب اور سزا سے بچ سکے۔ سوائے ان نیک لوگوں کے جن کو اجر عظیم کی خوشخبری دی گئی ہے۔ وہ کون ہیں ؟
Top