Mafhoom-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 14
زُیِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّهَوٰتِ مِنَ النِّسَآءِ وَ الْبَنِیْنَ وَ الْقَنَاطِیْرِ الْمُقَنْطَرَةِ مِنَ الذَّهَبِ وَ الْفِضَّةِ وَ الْخَیْلِ الْمُسَوَّمَةِ وَ الْاَنْعَامِ وَ الْحَرْثِ١ؕ ذٰلِكَ مَتَاعُ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا١ۚ وَ اللّٰهُ عِنْدَهٗ حُسْنُ الْمَاٰبِ
زُيِّنَ : خوشنما کردی گئی لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے حُبُّ : محبت الشَّهَوٰتِ : مرغوب چیزیں مِنَ : سے (مثلاً ) النِّسَآءِ : عورتیں وَالْبَنِيْنَ : اور بیٹے وَالْقَنَاطِيْرِ : اور ڈھیر الْمُقَنْطَرَةِ : جمع کیے ہوئے مِنَ : سے الذَّھَبِ : سونا وَالْفِضَّةِ : اور چاندی وَالْخَيْلِ : اور گھوڑے الْمُسَوَّمَةِ : نشان زدہ وَالْاَنْعَامِ : اور مویشی وَالْحَرْثِ : اور کھیتی ذٰلِكَ : یہ مَتَاعُ : سازوسامان الْحَيٰوةِ : زندگی الدُّنْيَا : دنیا وَاللّٰهُ : اور اللہ عِنْدَهٗ : اس کے پاس حُسْنُ : اچھا الْمَاٰبِ : ٹھکانہ
لوگوں کے لئے مرغوبات نفس (یعنی انتہائی پسندیدہ چیزیں) عورتیں، اولاد، سونے چاندی کے ڈھیر، چیدہ گھوڑے، مویشی اور زرعی زمینیں خوشی دینے والی بنا دی گئی ہیں، مگر یہ سب دنیا کی چند روزہ زندگی کے سامان ہیں۔ حقیقت میں جو بہتر ٹھکانہ ہے وہ تو اللہ کے پاس ہے
اللہ تعالیٰ کے انعامات کے اصل حقدار تشریح : ان آیات سے پہلے مسلمانوں اور کفار کی خصوصیات بڑی وضاحت سے بیان کی گئی ہیں۔ ان آیات میں کھرے اور کھوٹے انسان کی پہچان کرائی گئی ہے۔ کیونکہ دنیا کا سازو سامان مثلاً عورتوں کی محبت، اولاد، سونے چاندی کے ڈھیر، عمدہ گھوڑے، مال مویشی اور زرعی زمین وغیرہ یہ سب کچھ انسان کے لئے بڑی کشش رکھتی ہیں اور یہ بہترین زندگی کے اسباب بھی ہیں۔ اسی لئے انسان ان سب چیزوں کو پسند کرتا ہے اور انہی چیزوں کو حاصل کرنے میں کوشش کرتا رہتا ہے۔ رب العزت نے فرمایا کہ یہ سب چیزیں بیشک نعمتیں ہیں۔ مگر یہ سب کچھ امتحان کا باعث بھی بنتی ہیں۔ سب سے پہلے تو یہ آزمائش ہوتی ہے کہ ان کا بھوت کس قدر انسان پر سوارہوتا ہے ؟ آیا وہ ان چیزوں کے حصول میں جائز اور ناجائز کو بھول جاتا ہے یا یاد رکھتا ہے۔ دوسرا یہ کہ ان کو خرچ کرنے میں وہ کہاں تک احکامات قرآنی کا خیال رکھتا ہے۔ تیسرایہ کہ ان چیزوں کی محبت میں وہ کس حد تک کھو جاتا ہے اور اللہ کو بھول جاتا ہے یا یاد رکھتا ہے یہ سب امتحانات رب العزت نے ان تمام دنیاوی اشیاء کے ساتھ رکھ دیئے ہیں اور پھر سمجھا دیا ہے کہ سب کچھ اسی طرح فانی ہے جس طرح خود انسان فانی ہے یعنی ختم ہوجانے والا ہے اور پھر بہترین ٹھکانہ اور ہمیشہ رہنے والی زندگی تو صرف موت کے بعد اللہ ہی کے پاس ملے گی۔ کیونکہ دنیا کا مال و متاع ختم ہونے والی چیز ہے۔ اگر وہ ختم نہ ہو تو خود انسان ختم ہوجانے والا ہے اور اس دنیا سے موت کے بعد سوائے اپنے اعمال کے کچھ بھی ساتھ نہیں لے جاسکتا۔ اللہ تعالیٰ حضرت محمد ﷺ کو مخاطب کرتے ہوئے فرماتا ہے کہ ان ” لوگوں کو بتا دو کہ ان تمام چیزوں سے بہترین چیز میں تمہیں بتاتا ہوں اور وہ ہے تقو ٰی (اس کی تفصیل بیان کی جا چکی ہے) جو لوگ نیکی کی راہیں اختیار کریں گے۔ شرک اور گناہوں سے اپنے آپ کو بچائیں گے۔ قرآن و سنت کے بتائے ہوئے طریقے اختیار کریں گے ان کے لئے ان کے رب کے پاس باغات ہیں جو سرسبز و شاداب پھلوں سے لدے ہوئے ہوں گے ان کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی پاکیزہ اور انتہائی خوبصورت بیویاں ان کیلئے ہوں گی اور رب العزت ان پر ہر لحاظ سے مہربان اور خوش ہوں گے۔ غرض ہر وہ سکون، خوشی اور نعمتیں ان کو دی جائیں گی جو انسان کو چاہئے اور یہ سب کچھ کبھی ختم نہ ہونے والا ہوگا، اور یہ سب کچھ صرف متقی اور مخلص لوگوں کو ہی ملے گا۔ اس میں کسی غلطی کا امکان نہیں۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کی نظر ہر انسان کے ہر عمل اور نیت پر ہوتی ہے اور اس سے کچھ بھی پوشیدہ نہیں۔ اور یہ ایسے لوگ ہیں جو ہر وقت اللہ تعالیٰ سے دعائیں کرتے رہتے ہیں کہ ” اے ہمارے رب ہم تجھ پر ایمان لائے، ہماری خطاؤں کو معاف فرما اور ہمیں دوزخ کی آگ سے بچا لینا “ پھر ان لوگوں کی تعریف رب العزت ان الفاظ میں بیان کرتے ہیں۔ ” یہ لوگ صبر کرنے والے ہوتے ہیں “۔ یعنی اگر ان کو کوئی تکلیف یا نقصان پہنچے تو یہ گھبراتے نہیں، بلکہ اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے اللہ کو اور بھی زیادہ عجز و انکساری سے یاد کرتے ہیں۔ دوسری صفت رب العزت یہ بیان کرتے ہیں کہ ” یہ لوگ راست باز، فرمانبردار اور فیاض ہیں اور رات کی آخری گھڑیوں میں اللہ سے مغفرت کی دعائیں مانگا کرتے ہیں “ یعنی متقی لوگ زبان اور نیت کے سچے ہوتے ہیں۔ جھوٹ اور منافقت سے دور رہتے ہیں، گناہوں سے بچتے ہیں، بخیل نہیں ہوتے، صدقہ و خیرات کرتے رہتے ہیں اور اللہ کی عبادت میں مشغول رہتے ہیں، رات کا آخری حصہ انتہائی غفلت کی نیند کا حصہ ہوتا ہے اور یہ عابد لوگ اس وقت بستروں سے اٹھ کر اللہ کے حضور رکوع و سجود میں مشغول ہو کر نجات کے لئے دعائیں مانگا کرتے ہیں۔ اگلی آیت میں اللہ کی گواہی کا ذکر کیا گیا ہے۔
Top