Mafhoom-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 50
وَ مَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ١ۚ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ١ؕ اَفَاۡئِنْ مَّاتَ اَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلٰۤى اَعْقَابِكُمْ١ؕ وَ مَنْ یَّنْقَلِبْ عَلٰى عَقِبَیْهِ فَلَنْ یَّضُرَّ اللّٰهَ شَیْئًا١ؕ وَ سَیَجْزِی اللّٰهُ الشّٰكِرِیْن
وَمَا : اور نہیں مُحَمَّدٌ : محمد اِلَّا : مگر (تو) رَسُوْلٌ : ایک رسول قَدْ خَلَتْ : البتہ گزرے مِنْ قَبْلِهِ : ان سے پہلے الرُّسُلُ : رسول (جمع) اَفَا۟ئِنْ : کیا پھر اگر مَّاتَ : وفات پالیں اَوْ : یا قُتِلَ : قتل ہوجائیں انْقَلَبْتُمْ : تم پھر جاؤگے عَلٰٓى اَعْقَابِكُمْ : اپنی ایڑیوں پر وَمَنْ : اور جو يَّنْقَلِبْ : پھر جائے عَلٰي عَقِبَيْهِ : اپنی ایڑیوں پر فَلَنْ يَّضُرَّ : تو ہرگز نہ بگاڑے گا اللّٰهَ : اللہ شَيْئًا : کچھ بھی وَسَيَجْزِي : اور جلد جزا دے گا اللّٰهُ : اللہ الشّٰكِرِيْنَ : شکر کرنے والے
محمد ﷺ اس کے سوا کچھ نہیں کہ بس ایک رسول ہیں، ان سے پہلے اور رسول بھی گزر چکے ہیں، پھر کیا اگر وہ مرجائیں یا قتل کردیئے جائیں تو تم لوگ الٹے پاؤں پھر جاؤ گے ؟ یاد رکھو جو الٹا پھرے گا وہ اللہ کا کچھ نقصان نہ کرے گا، البتہ جو اللہ کے شکر گزار بندے بن کر رہیں گے انہیں وہ اس کی جزا دے گا
حضرت محمد ﷺ رسول الٰہی تشریح : اس آیت میں پھر غزوہ احد کا ہی ذکر کیا گیا ہے۔ غزوہ احد بہت سی حکمتوں اور عبرتوں کا سبب بنا اسی لیے اس کا ذکر باربار مختلف موضوعات کے تحت کیا جارہا ہے۔ جیسا کہ اس آیت میں یہ حکمت کی بات بتائی گئی ہے کہ جب غزوہ احد میں باقی بہت نقصان ہوا اسی طرح رسول اللہ ﷺ زخمی ہوگئے، جس پر لوگوں نے مشہور کردیا کہ آپ ﷺ شہید ہوگئے ہیں۔ اس خبر نے مسلمانوں کو اور بھی پریشان کردیا اور انہوں نے سوچا اب تو ہمارا جینا یا ہمارا ایمان پر قائم رہنا بےکار ہے۔ رسول اللہ ﷺ اٹھ کھڑے ہوئے اور سب کو معلوم ہوگیا کہ آپ زندہ ہیں۔ اس پر لوگ دوبارہ ایک جگہ جمع ہو کر زور دارحملے کے لیے تیار ہوگئے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ رسول اللہ ﷺ بالکل ویسے ہی ایک انسان اور رسول ہیں جیسا کہ پہلے کئی رسول گزر چکے ہیں۔ وہ نہ تو اللہ ہیں اور نہ قابل عبادت ہیں۔ ہم سے پہلے جو لوگ گزر چکے ہیں۔ ان میں سے کچھ قوموں نے رسول کو اتنا بلند کردیا کہ اس کو انہوں نے رب کہنا شروع کردیا۔ لوگوں کو یہ بتانا مقصد تھا کہ بیشک کلمہ میں آپ ﷺ کا نام شامل کیا گیا ہے مگر ساتھ یہ بھی صاف بتا دیا گیا ہے کہ وہ اللہ کے بندے اور رسول ہیں اللہ نہیں کہ ان کو موت نہ آئے یا قتل نہ کئے جائیں۔ اگر ان کے شہید ہونے کی خبر پر کچھ لوگ ایمان سے میدان جنگ سے پھرجانا چاہتے ہیں تو انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ ان کی اس حرکت سے اللہ کو کوئی نقصان نہیں ہوسکتا بلکہ ایسے لوگ خود یہ گناہ کرکے بہت بڑا نقصان اٹھائیں گے۔ بلکہ ان لوگوں کو اللہ رب العزت کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ دین کی خدمت میں ان کو لگا رکھا ہے۔ اس سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی بہت عزت بہت احترام کرنا چاہئے، بلکہ ان کی تمام زندگی اپنے لیے نمونہ بنانا چاہیے مگر یہ عقیدہ اور ایمان رکھنا بہت ضروری ہے کہ ہمیشہ رہنے والا اور عبادت کے لائق سوائے اللہ کے اور کوئی نہیں ہوسکتا۔ اسی لیے یہ وضاحت کردی گئی کہ رسول اللہ ﷺ انسان ہیں ان کو انسانوں میں سب سے بڑی فضیلت جو دی گئی ہے وہ یہ ہے کہ وہ رب العالمین کے مقبول ترین اور آخری بنی ہیں بس اتنا خیال مسلمانوں کو ضرور رکھنا چاہیے۔
Top