Mafhoom-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 29
قُلْ اِنْ تُخْفُوْا مَا فِیْ صُدُوْرِكُمْ اَوْ تُبْدُوْهُ یَعْلَمْهُ اللّٰهُ١ؕ وَ یَعْلَمُ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
قُلْ : کہ دیں اِنْ : اگر تم تُخْفُوْا : چھپاؤ مَا : جو فِيْ : میں صُدُوْرِكُمْ : تمہارے سینے (دل) اَوْ : یا تُبْدُوْهُ : تم ظاہر کرو يَعْلَمْهُ : اسے جانتا ہے اللّٰهُ : اللہ وَيَعْلَمُ : اور وہ جانتا ہے مَا : جو فِي : میں السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَمَا : اور جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلٰي : پر كُلِّ : ہر شَيْءٍ : چیز قَدِيْرٌ : قادر
اے بنی ! لوگوں کو خبردار کر دو کہ تمہارے دلوں میں جو کچھ ہے اسے خواہ تم چھپاؤ یا ظاہر کر دو ، اللہ بہرحال اسے جانتا ہے، زمین و آسمان کی کوئی چیز اس کے علم سے باہر نہیں ہے اور اس کا اقتدار ہر چیز پر حاوی ہے
کافروں کی پشیمانی تشریح : اس آیت میں خاص طور سے یہ بتایا گیا ہے کہ اے نبی ﷺ ان لوگوں کو خوب اچھی طرح سمجھا دو کہ ان کے دلوں کی باتیں اور ان کے ظاہری اعمال کچھ بھی اللہ سے چھپا ہوا نہیں۔ کیونکہ رب العزت تو ہر اس چیز سے باخبر ہے جو اس کائنات میں موجود ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ حساب کا دن ضرور آئے گا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ بندوں سے محبت کرتا ہے اسی لئے بار بار حساب کا دن یاد کروایا جارہا ہے وہ دن اتنا سخت ہوگا کہ اس دن کفار اپنے کئے ہوئے اعمال سے سخت شرمندہ ہوں گے اور گھبرا گھبرا کر کہیں گے کاش یہ دن ابھی نہ آتا یا یہ کہ کاش ہم دوبارہ عمل کی زندگی میں چلے جائیں یہ دونوں ناممکن ہوں گے۔ یہ جو باربار حساب کے دن کا ذکر کیا جارہا ہے۔ اسی لئے کہ بندے خبردار ہو کر نیکی کی راہیں اختیار کریں۔ کیونکہ نیکی کی راہیں ہی دنیا کو آسان اور آخرت کو خوشگوار بناسکتی ہیں۔ نیکی کیا ہے ؟ اگلی آیات اسی موضوع پر نازل ہوئیں۔
Top