Mafhoom-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 83
اَفَغَیْرَ دِیْنِ اللّٰهِ یَبْغُوْنَ وَ لَهٗۤ اَسْلَمَ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ طَوْعًا وَّ كَرْهًا وَّ اِلَیْهِ یُرْجَعُوْنَ
اَفَغَيْرَ : کیا ؟ سوا دِيْنِ : دین اللّٰهِ : اللہ يَبْغُوْنَ : وہ ڈھونڈتے ہیں وَلَهٗٓ : اور اس کے لیے اَسْلَمَ : فرمانبردار ہے مَنْ : جو فِي : میں السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین طَوْعًا : خوشی سے وَّكَرْھًا : اور ناخوشی سے وَّاِلَيْهِ : اس کی طرف يُرْجَعُوْنَ : وہ لوٹائے جائیں
اب کیا یہ لوگ اللہ (کی اطاعت) کا طریقہ چھوڑ کر کوئی اور طریقہ چاہتے ہیں ؟ حالانکہ آسمان و زمین کی ساری چیزیں چار و ناچار اللہ ہی کی تابع فرمان ہیں اور اسی کی طرف سب کو پلٹنا ہے
دین حق کی ضرورت تشریح : جب یہود و نصاریٰ نے محمد ﷺ کو ماننے سے انکار کردیا تو اس پر رب العزت فرماتے ہیں کہ کیا ان کو اطاعت الٰہی کا راستہ چھوڑ کر کوئی اور راستہ پسند ہے۔ کیونکہ دین اسلام اور خود ان کا مذہب بھی یہی سکھاتا ہے کہ اللہ ایک ہے۔ صرف اور صرف اسی کی فرمانبرداری کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ کیونکہ اس جیسی طاقت، عظمت اور بڑائی کہیں اور نظر نہیں آتی۔ دنیا کی ہر چیز زمین آسمان، ہوا، پانی، چاند، سورج اور ستارے سب ہی اسی کے فرمانبردار ہیں اسی کے حکم سے اپنے اپنے کام میں لگے ہوئے ہیں کوئی بھی معمولی سی حکم عدولی نہیں کرسکتا اور پھر ہر وقت یاد رکھنا چاہئے کہ یہ زندگی ختم ہونے والی ہے اور اس کے بعد رب العزت ہی کے پاس جانا ہے۔ اللہ کے پاس جانے کے لئے اتنے اچھے عمل کرنے چاہئیں کہ جب اللہ کے حضور جائیں تو عذاب کا خوف بالکل نہ ہو۔
Top