Mafhoom-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 89
اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا مِنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ وَ اَصْلَحُوْا١۫ فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
اِلَّا : مگر الَّذِيْنَ : جو لوگ تَابُوْا : توبہ کی مِنْ بَعْدِ : بعد ذٰلِكَ : اس وَاَصْلَحُوْا : اور اصلاح کی فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : رحم کرنے والا
سوائے ان لوگوں کے جو اس کے بعد توبہ کر کے اپنے طرز عمل کی اصلاح کرلیں اللہ بخشنے والا، رحم فرمانے والا ہے
توبہ کی صورت میں خوشخبری تشریح : عذاب کے ساتھ ہی رب العزت کی رحمت اور بخشش جوش مارتی ہے۔ کیونکہ اس کی رحمت تو ہر وقت بندوں پر برسنے کے لئے تیار رہتی ہے اور گناہ گاروں کی بخشش اور نجات کے لئے اللہ نے توبہ کا دروازہ کھول رکھا ہے اور اللہ فرماتا ہے جو سچے دل سے توبہ کرے اپنے گناہوں سے باز آجائے اور نیک راہ اختیار کرلے تو ایسے لوگوں کو وہ بخش دیتا ہے۔ مگر توبہ یہ نہیں کہ ادھر توبہ کی ادھر پھر و ہی غلط کام شروع کردیئے، بلکہ توبہ کی شرط یہ ہے کہ انسان اپنی غلطی کا احساس کرے، گناہ پر شرمندہ ہو اور غلط کام کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے چھوڑ دینے کا پکا ارادہ کرے، ایسی ہی توبہ رب العزت قبول کرتا ہے، کیونکہ وہ بڑا ہی بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔ حدیث میں آتا ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اے لوگو ! اللہ سے توبہ کرو اور بخشش چاہو، بیشک میں دن میں اللہ تعالیٰ سے سو مرتبہ استغفار کرتا ہوں۔ مسلمان کی گناہ سے توبہ یہ ہے کہ پھر کبھی اس گناہ کی طرف نہ جائے۔ (بیہقی)
Top