Mafhoom-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 90
اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بَعْدَ اِیْمَانِهِمْ ثُمَّ ازْدَادُوْا كُفْرًا لَّنْ تُقْبَلَ تَوْبَتُهُمْ١ۚ وَ اُولٰٓئِكَ هُمُ الضَّآلُّوْنَ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ كَفَرُوْا : کافر ہوگئے بَعْدَ : بعد اِيْمَانِهِمْ : اپنے ایمان ثُمَّ : پھر ازْدَادُوْا : بڑھتے گئے كُفْرًا : کفر میں لَّنْ تُقْبَلَ : ہرگز نہ قبول کی جائے گی تَوْبَتُھُمْ : ان کی توبہ وَاُولٰٓئِكَ : اور وہی لوگ ھُمُ : وہ الضَّآلُّوْنَ : گمراہ
مگر جن لوگوں نے ایمان لانے کے بعد کفر اختیار کیا، پھر اپنے کفر میں بڑھتے چلے گئے ان کی توبہ بھی قبول نہ ہوگی، ایسے لوگ تو پکے گمراہ ہیں۔
ناقابل قبول توبہ فدیہ اور سزا تشریح : ان آیات میں توبہ کا ایک اور رخ بیان کیا گیا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ یہود و نصار ٰی جانتے تھے کہ یہی آخری نبی ہیں مگر آخر تک ایمان نہ لائے، بلکہ اپنے غلط عقیدوں کی وجہ سے لوگوں کو راہ راست سے بھٹکانے کی پوری کوشش کرتے رہے اور دین اسلام کے بارے میں غلط رویہ اختیار کرتے رہے لیکن جب موت کو قریب دیکھا تو توبہ کرنے لگے۔ اللہ رب العزت فرماتے ہیں کہ اس وقت کی توبہ ہرگز قبول نہ ہوگی۔ پھر ان لوگوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جن لوگوں نے کفر کی راہیں اختیار کیں اور پھر ایمان قبول کئے بغیر کفر کی ہی حالت میں فوت ہوگئے تو ان کو معلوم ہونا چاہئے کہ اس دنیا میں جو موت کے بعد آئے گی اور جس میں حساب کتاب ہوگا تو وہ بڑا سخت ہوگا۔ بار بار یہ بتایا جارہا ہے کہ اس دن صرف اور صرف اپنے کئے ہوئے اعمال کا اجر ملے گا، نہ کسی کی سفارش عذاب سے بچا سکے گی اور نہ ہی فدیہ میں مال و زر ہی دیا جاسکے گا۔ کیونکہ مال و زر تو اس دنیا کے حصہ میں آچکے ہیں۔ اس جہان میں اللہ رب العزت بڑے انصاف سے اعمال کا بدلہ ہر شخص کو دیں گے۔ اس لئے کبھی آخرت کو موت کو اور موت کے بعد زندہ ہو کر اللہ کے سامنے حاضری دینے کو نہیں بھولنا چاہئے۔ موت بھی اٹل ہے اور اجر وثواب کا ملنا بھی اٹل ہے۔ یہی مومن کا ایمان ہے۔ حدیث میں آتا ہے : حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : دنیا مومن کا قید خانہ ہے اور کافر کی جنت۔ (صحیح مسلم) مطلب یہ ہے کہ مومن اس دنیا میں ایمان کی سلامتی کے لئے بےحد احتیاط اور محنت مشقت کرتا رہتا ہے جب کہ کافر اسی دنیا کو ہی سب کچھ سمجھتا ہے اور جو حلال حرام، اچھا برا، نیک و بد جو بھی کام دل کو بھائے یا جس سے کوئی چھوٹا موٹا فائدہ نظر آتا ہو۔ بلا خوف و خطر پوری آزادی سے کرلیتا ہے اور یوں سمجھتا ہے کہ میں نے تو ادھر ہی جنت کے مزے لوٹ لینے ہیں۔ اس لیے نڈر ہو کر جرائم کرتا ہے اور پھر ظاہر ہے آخرت میں مومن کو اس کی اچھی محنت و کاوش کا اچھا صلہ اور کافر و فاسق کو اس کے جرائم کا برا صلہ مل کر رہے گا۔ اللہ تعالیٰ کی توفیق سے تیسرا پارہ ” تِلْکَ الرُّسُلُ “ مکمل ہوا۔ دعا ہے کہ مولائے کریم سمجھ کر عمل کرنے کی اور پھر دوسرے مسلمان کو پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔ الحمد للہ تیسرا پارہ مکمل ہوا۔
Top