Mafhoom-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 98
قُلْ یٰۤاَهْلَ الْكِتٰبِ لِمَ تَكْفُرُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِ١ۖۗ وَ اللّٰهُ شَهِیْدٌ عَلٰى مَا تَعْمَلُوْنَ
قُلْ : کہ دیں يٰٓاَھْلَ الْكِتٰبِ : اے اہل کتاب لِمَ : کیوں تَكْفُرُوْنَ : تم انکار کرتے ہو بِاٰيٰتِ : آیتیں اللّٰهِ : اللہ وَاللّٰهُ : اور اللہ شَهِيْدٌ : گواہ عَلٰي : پر مَا تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو
کہو اے اہل کتاب ! تم کیوں اللہ کی باتیں ماننے سے انکار کرتے ہو ؟ جو حرکتیں تم کر رہے ہو اللہ اس پر گواہ ہے۔
اہل کتاب کا انکار تشریح : یہاں یہود و نصارٰی کا ہی ذکر ہے اللہ رب العزت رسول اللہ ﷺ کو مخاطب کرتے ہوئے یہی فرماتے ہیں کہ غلط اور ہٹ دھرم لوگ یہی سمجھے ہوئے ہیں کہ بس زندگی یہی ہے کہ خود بھی غلط راہ پر چلو اور دوسروں کو بھی ادھر ہی چلاؤ۔ اللہ رب العزت ان کے تمام اعمال اور نیتوں کو خوب اچھی طرح جانتے ہیں۔ اللہ رب العزت ان کی حالت پر افسوس کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اے نبی ﷺ ! ان لوگوں کو کیا ہوگیا ہے۔ سب کچھ ان کو وضاحت سے بتا دیا گیا ہے حق و باطل کو یہ لوگ اچھی طرح جان چکے ہیں، نیکی اور بدی کی تمیز انہیں خوب اچھی طرح کروا دی گئی ہے اور یہ سمجھ بھی گئے ہیں مگر عقل کی خرابی یہ ہے کہ حق کو حق نہیں مانتے اور دوسروں کو بھی حق کے راستے سے ہٹاتے ہیں اور حق ماننے والوں پر پابندیاں لگاتے ہیں۔ ان کو اس بات کا بالکل خیال نہیں کہ اللہ رب العزت ان کے اعمال سے ہرگز غافل نہیں۔ وہ سب کچھ دیکھ رہا ہے تاکہ اعمال کا حساب کتاب کرکے سزا و جزا دے۔
Top