Mafhoom-ul-Quran - Al-Ahzaab : 49
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا نَكَحْتُمُ الْمُؤْمِنٰتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوْهُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْهُنَّ فَمَا لَكُمْ عَلَیْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّوْنَهَا١ۚ فَمَتِّعُوْهُنَّ وَ سَرِّحُوْهُنَّ سَرَاحًا جَمِیْلًا
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : ایمان والو اِذَا : جب نَكَحْتُمُ : تم نکاح کرو الْمُؤْمِنٰتِ : مومن عورتوں ثُمَّ : پھر طَلَّقْتُمُوْهُنَّ : تم انہیں طلاق دو مِنْ قَبْلِ : پہلے اَنْ : کہ تَمَسُّوْهُنَّ : تم انہیں ہاتھ لگاؤ فَمَا لَكُمْ : تو نہیں تمہارے لیے عَلَيْهِنَّ : ان پر مِنْ عِدَّةٍ : کوئی عدت تَعْتَدُّوْنَهَا ۚ : کہ پوری کراؤ تم اس سے فَمَتِّعُوْهُنَّ : پس تم انہیں کچھ متاع دو وَسَرِّحُوْهُنَّ : اور انہیں رخصت کردو سَرَاحًا : رخصت جَمِيْلًا : اچھی طرح
مومنو ! جب تم مومن عورتوں سے نکاح کر کے ان کو ہاتھ لگانے یعنی ان کے پاس جانے سے پہلے طلاق دے دو تو تم کو کچھ اختیار نہیں کہ ان سے عدت پوری کراؤ۔ ان کو کچھ فائدہ یعنی خرچ دے کر اچھی طرح رخصت کر دو ۔
طلاق کی ایک اور صورت تشریح : اس آیت میں تین احکامات دیے گئے ہیں جو ایسی عورت و مرد کے لیے ہیں جنہوں نے نکاح کے بعد ایک دوسرے کو چھوا نہ ہو کہ اس سے پہلے ہی کسی وجہ سے طلاق ہوگئی ہو پہلا حکم (1) ایسی عورت پر عدت کا پورا کرنا واحب نہیں وہ فوراً دوسرا نکاح کرسکتی ہے۔ (2) حکم یہ ہے کہ ایسی مطلقہ کو شرافت اور حسن سلوک کے ساتھ کچھ سامان دے کر رخصت کیا جائے۔ اور مہرمقرر کیا گیا ہو تو مہر کی آدھی رقم ان کو ادا کر دینی چاہیے۔ (3) حکم یہ ہے کہ ان کو خوبی کے ساتھ رخصت کرو اور پابندی ہے کہ رخصت کے وقت کوئی سخت بات ان سے نہ کہو۔ ان تمام صورتوں میں اسلام کی عظمت یوں بیان ہو رہی ہے۔ کہ مخالفت، جھگڑا اور ناچاقی اپنی جگہ ہے مگر جب اس کا حل تم اللہ و رسول ﷺ کے احکامات کی روشنی میں نکال لو تو پھر کسی بد اخلاقی اور خباثت کا مظاہرہ ہرگز نہ کرو۔ بلکہ حسن سلوک اور حسن کردار کا پوری طرح مظاہرہ کرو اور قصے کو حسن و خوبی سے نمٹا دو ۔ اسی میں مومن کی شان اور اسلام کی برتری ہے
Top