Mafhoom-ul-Quran - Az-Zumar : 22
اَفَمَنْ شَرَحَ اللّٰهُ صَدْرَهٗ لِلْاِسْلَامِ فَهُوَ عَلٰى نُوْرٍ مِّنْ رَّبِّهٖ١ؕ فَوَیْلٌ لِّلْقٰسِیَةِ قُلُوْبُهُمْ مِّنْ ذِكْرِ اللّٰهِ١ؕ اُولٰٓئِكَ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ
اَفَمَنْ : کیا۔ پس ۔ جس شَرَحَ اللّٰهُ : اللہ نے کھول دیا صَدْرَهٗ : اس کا سینہ لِلْاِسْلَامِ : اسلام کے لیے فَهُوَ : تو وہ عَلٰي : پر نُوْرٍ : نور مِّنْ رَّبِّهٖ ۭ : اپنے رب کی طرف سے فَوَيْلٌ : سو خرابی لِّلْقٰسِيَةِ : ان کے لیے ۔ سخت قُلُوْبُهُمْ : ان کے دل مِّنْ : سے ذِكْرِ اللّٰهِ ۭ : اللہ کی یاد اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ فِيْ : میں ضَلٰلٍ : گمراہی مُّبِيْنٍ : کھلی
بھلا جس شخص کا سینہ اللہ نے اسلام کیلئے کھول دیا ہو اور وہ اپنے رب کی طرف سے روشنی پر ہو تو کیا وہ سخت دل کافر کی طرح ہوسکتا ہے ؟ پس ان پر افسوس ہے جن کے دل اللہ کی یاد سے سخت ہو رہے ہیں اور یہی لوگ صریح گمراہی میں ہیں۔
نرم دل لوگ قرآن سے ہدایت حاصل کرتے ہیں تشریح : جب ہم اللہ کہتے ہیں تو ہمیں اس سپر پاور کا خیال آتا ہے جس نے ہمارے لیے اس قدر ڈھیر ساری چیزیں بنا دی ہیں پانی جو زندگی کی انتہائی بڑی، ضروری اور اہم چیز ہے۔ وافر مقدار میں مفت ہی مفت اور انتہائی شاندار نظام کے ساتھ کھاری پانی بھاپ کے ذریعے پاک صاف اور میٹھا ہو کر دور دراز علاقوں تک بڑے مناسب وقت پر پہنچ جاتا ہے۔ برف، نہروں، چشموں، ندی، نالوں، دریاؤں، کنوؤں اور سمندروں کے ذریعہ کس قدر منظم طریقے سے ہر ہر جاندار کو ہر وقت بڑے مناسب طریقے سے ملتا چلا جاتا ہے۔ صرف یہ ایک نظام، پانی کی سپلائی کا دیکھ کر اس نظام کے بنانے والے اور چلانے والے کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔ تو کیوں نہ اس کے شکریہ میں سجدے کیے جائیں۔ بس یہی وقت ہوتا ہے جب ایک شخص کا دل و دماغ توحید کی روشنی سے منور ہوجاتا ہے اور جب یہ نور دل و دماغ پر چھا جاتا ہے تو پھر انفرادی اور اجتماعی زندگی کچھ یوں ہوجاتی ہے۔ ایسا شخص مضبوط ارادہ رکھتا ہے ‘ قناعت اور بےنیازی اس کی فطرت بن جاتی ہے۔ تنگ نظری ‘ مایوسی ‘ شکستہ دلی یعنی ڈپریشن بالکل ختم ہوجاتی ہے اور ایسے شخص میں تواضع ‘ انکساری اور نفس کی پاکیزگی پیدا ہوجاتی ہے۔ اور یوں ایسا انسان ہر چیز میں اللہ کو تلاش کرنے لگتا ہے ہم نئے دور کے پروفیسر صوفیوں کی بات کرنے میں کوئی برائی نہیں سمجھتے انہوں نے چوٹی کے سائنسدان کے افکار کا نچوڑ پیش کیا ہے۔ ملاحظہ ہو : ” ایسا محسوس ہوتا ہے کہ نئی دنیائے سائنس میں مذہبی نقطہ نظر بھی اتنی ہی محبت اور صداقت کا حامل ہے جتنا سائنسی نقطہ نظر، بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ اس نئی سائنسی دنیا کے سب سے بڑے خالق آئن سٹائن کی نظر میں تو مذہبی فکر ہی سائنسی نقطہ نظر کا ماخذ اور رہبر ہے “۔ ( از مطالعہ قرآن ص 167 مصنف میجر جنرل غلام محمد ملک) زندگی کے کسی بھی شعبہ میں جب ایک معقول مرد مومن نکلتا ہے تو وہ ہر میدان میں اللہ کی خاص مدد اور فضل و کرم اور ایمان کی روشنی میں عام انسانوں کی کثیر تعداد پر بھی بھاری ہوتا ہے۔ تاریخ گواہ ہے۔ محسن انسانیت ﷺ اپنے مٹھی بھر جانثاروں کے ساتھ ایک ایسا عظیم الشان انقلاب برپا کرنے میں کامیاب ہوگئے جس کی مثال دنیا کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ توحید کی ہی برکت، طاقت اور مدد ایسی ہے جو انقلاب کی ضمانت دے سکتی ہے۔ تمام دنیا کے مسلمان رہنماؤں، لیڈروں اور جماعتوں کو اس وقت بلکہ ہر وقت اور ہر زمانہ میں توحید کے زیر سایہ خود کو منظم کرنا چاہیے۔ شعر پیش خدمت ہے : توحید تو یہ ہے کہ خدا حشر میں کہہ دے یہ بندہ دو عالم سے خفا میرے لیے ہے (مولانا محمد علی جوہر) ” نرم دلی مومن کی خاص صفت ہے۔ سیدنا مکحول (رح) نے فرمایا کہ ” لوگوں میں سب سے زیادہ نرم دل والا وہ شخص ہوتا ہے جس کے گناہ سب سے کم ہوں “۔ مکحول (رح) کے اس قول میں ایک عجیب روحانی و دینی ضابطے اور قانون کا ذکر ہے۔ وہ یہ کہ جس شخص کے گناہ جتنے کم ہوں گے وہ اتنا ہی نرم دل ہوگا۔ ثابت ہوگیا کہ گناہوں کی کثرت قساوت قلب (دل کی سختی) کا سبب بنتی ہے۔ (از گلستان قناعت۔ محمد موسیٰ روحانی بازی ) یہ تمام باتیں جو بیان کی گئی ہیں انسان کیلئے بےحد ضروری ہیں اسی لیے اس موضوع پر قرآن پاک میں بار بار پُر زور انداز میں لوگوں کو سمجھایا گیا ہے۔ اور بیشمار مثالیں دے دے کر سمجھایا گیا ہے۔ جیسا کہ آیت 27 میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ” اور ہم نے اس قرآن میں لوگوں کیلئے ہر چیز کی مثال بیان کی تاکہ وہ دھیان کریں “۔ (الزمر)
Top